Sunday, March 6, 2011

میرے دوست

انسان اپنے دستوں سے پہچانا تا ہے یہ بات کتنی درست ہے اسکا اندازہ اب جاکے ہوا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حقیقی لائف میں تو دوست رہے نہیں یا یوں کہہ لیں کے مجھ سمیت کسی کے پاس ٹائم ہی نہیں رہا کے کبھی وہی فرصت ہو اور میں اور میرے دوست ہوں ۔۔۔۔۔ بلاوجہ کی باتیں اور ان باتوں پر بلا وجہ ہنسنا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اب تو دوستی بھی الیکٹرانک ہوگی ہے ۔۔۔۔۔ جی ہاں اب فرینڈ صرف فیس بک پر، مگر یہاں بھی آپ اپنے فرینڈ لسٹ میں موجود فرینڈز کی وجہ سے ایڈ کیے جایئں گے۔۔۔۔۔

ویسے تو میری فیس بک فرینڈ لسٹ میں 100 سے زیادہ ہی فرینڈز ہیں مگر ان میں سے چند ہی ہیں جنکی وجہ سے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بدنام نہ ہونگے تو کیا نام نا ہوگا۔۔۔۔۔۔

اور سب سے مزے کی بات جنکی وجہ سے بدنام ہوئے ان سے ابھی تک ملاقات ہی نہیں ہوئی اب تو ہر دم یہ دعا کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ تمام محترمین سے ملاقات ہوجائے تو انکی ہتھ بوسی کر لوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مگر انسان تو پھر انسان ہے اللہ نے عقل تو دی ہے تو اس ہی کم عقلی کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنے چند دوستوں کا فرضی خاکہ بنایا ہوا ۔۔

مثلاً دوست جو سب سے زیادہ ڈیڑھ سیانے ہیں انکی شکل سے لگتا ہے کہ شائد کبھی کوئی ڈھنگ کا کام کرسکیں گے سوائے اسکے کہ دوسروں کے باتھ میں پیٹرول دے دیا ساتھ ایک کیوبا کا سگار بھی سلگا دیا اور کہا جا بچے ۔۔۔۔۔۔ اور بچہ اتنا سیدھا کے چلا بھی گیا۔۔۔۔۔

دوسرے دوست ہیں شکل سے تو بلکل گلاب کے پھول کی طرح ہیں ۔۔۔۔۔ مگر انکا فرضی خاکہ کچھ اسطرح ہی کہ چوک میں ایک دودھ کی دوکان کے باہر تھڑے پے پیٹھے ہوئے ہیں دو تین چھوٹے ساتھ ہیں جیسے کہیں کے استاد ہوں اور وہ چھوٹے استاد کے ھاتھ پاؤں اور ٹانگیں دبا رہے ہیں اور استاد صاحب لسی اور مکھن بن سے شغل فرما رہے ہیں

تیسرے دوست تو ہیں ہی انتہائی بدتمیز اور انکا فرضی خاکہ بہت حد تک انکی حقیقت کی ترجمانی کرتا ہے کہ خود کچھ کرنا کرانا نہیں بس کبھی کسی آنٹی کو انکل اور کسی انکل کو آنٹی بنانا ہے اور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ باقی تو خود سمجھ گئے ہونگے

چوتھے دوست ہمارے اللہ انکو خوش رکھے جہاں رہیں خوش رہیں (آج کل گوشئہ نشین ہیں) اگر آپکو کوئی اپنا ایسا کام جسکو آپ چاہتے ہوں کہ قیامت تک ختم نہ ہو ۔۔۔۔۔ تو ہمارے اس دوست کو دے دیں وہ فوراً سول کورٹ کا جج بن جائے گا اور دیتا رہے گا آپکو ۔۔۔۔۔۔ تاریخ پے تاریخ، تاریخ پے تاریخ، تاریخ پے تاریخ

اور یہ جو ہمارے دوست ہیں۔۔۔۔ انکا کچھ پتی ہی نہیں چلتا کہ کب انکا دماغ پھر جائے اور کب یہ آپکے اپر چڑھائی کر دیں ویسے اب تک کے تجزیے اور فرضی خاکے کے مطابق یہی سب سے نیک انسان ہیں انکو زیادہ ٹینشن ہوتی ہے تو یہ جنگل جنگل نکل جاتے ہیں وہ گیت گنگناتے ہوئے ۔۔۔۔۔۔۔۔ جنگل جنگل پتہ لگا ہے ۔۔۔چڈی پہن کر شیر نکلا ہے

اور یہ جو آخری ہیں انکا جو فرضی خاکہ ہے وہ کچھ اسطرح ہے کہ ایک ھاتھ میں سرخ جھنڈا ہوگا اور آفس میں بیٹھے ہونگے اگر مدیر نے کوئی کام کا کہا تو اپکو تو پتہ ہے جھنڈے میں ڈنڈا بھی تو ہوتا ہے