Tuesday, August 16, 2011

چھنو آنٹی کا کلب بلاگستان

بلاگستان کو جنگستان بنانے والی آنکھوں میں نشہ لئَے چھنو آنٹی کا ذکر تو بہت ہوچکا اب زرا انکے قلبی تعلق والے کلب کا بھی ذکر ہو ہی جائے   بلاگستان پہلے امن کا گہوارہ تھا ایک دن اس بلاگستانی محلے میں ایک خارش زدہ کتا داخل ہوا اس کا کام ہر وقت بھونکنا تھا بلاگستان کا ہر بلاگی اس کو دھتکارتا تھا مگر چھنو آنٹی اس کو بہت پسند کرتی تھی ہر طرف کی دھتکار سے       تنگ آکر اس نے چھنو آنٹی کے قدموں میں پناہ لی آنٹی کو ایک ہمراز غمگسار مل گیا ، کتا جب بھونک کے تھک  جاتا تو چھنو آنٹی کے قدموں میں جا بیٹھتا اور قدموں میں سر رکھ کر سارے شکوے کہہ سناتا کہ کس نے اس پر کیا ستم   ڈھائے، چھنو آنٹی اس زبان کی ماہر تھی سب کچھ سن کے تسلی دیتے ہوئے کہتی فکر نہ کر پیارے جب تک میں ہوں                                        پنی ہر بلاگ پوسٹ تجھ پہ وار دوں گی پھر پیار سے اس کی ٹیڑھی دُم کو جھٹکا دیتی بلکل اس طرح جیسے لکڑی کی کاٹھی والے گھوڑے پہ ہتھوڑا مارا جاتا تھا تو وہ دُم دبا کے بھاگتا تھا لیکن یہ بلاگی کتا مالکن کے پیار سے شرما کے  مالکن کے قدموں میں منہ چھپا لیتا اور سوچتا اس ظلمی بلاگستان میں کوئی تو ہے جو میرا اپنا ہے مالکن کا دستِ شفقت                                           اس لاغر کو ایک نئی توانائی بخشتا تھا کتا اپنے مالک کے لیئے وفادار لیکن پاکبازوں کے لیئے نجس ہے اس لیئے اے               ایمان والو ! کتے کا سوچ کے 313  مرتبہ لاحول پڑھ کے پھونک مارا کرو غیبی پھونک ضرور اثر کرے گی اس لیئے  کہ کتا جس پارٹی سے تعلق رکھتا ہے اس کا مالک بھی نظر نہیں آتا مگر اس کی باتیں کتوں پر اثر کرتی ہیں کتے کو ذلیل و خوار کرنے کی ترکیبوں پہ باقی باتیں پھر ہوں گی اس وقت لاحول پڑھتے ہی کتا مالکن کے پاس چلا گیا ہے اس                                                                                                          پوسٹ کی شکایت لگانے رب راکھا ۔۔۔                                                               

Wednesday, August 10, 2011

انٹ کی شنٹ

ایسے ہی یہ پوسٹ بھی انٹ کی شنٹ ہے دیکھیں کہ کس، کس کے جاکے لگتی ہے :ڈ


بدصورت ہونا اتنی بری بات نہیں جتنا دماغی طور پر بدصورت ہونا۔ آپ میں یہ دونوں خامیاں اتم طور پر پائی جاتی ہیں۔ کیا آپ اپنی احساس کمتری کا اسی طور پرچارک کرتی رہیں گی؟ ویسے اگر آپ نے بچپن میں اس درخت سے ایک دفعہ بھی ہانڈی کھال لیتی ہوتی تو عقل اور شکل دونوں کو فرق پڑتا۔ 

خیر اب بچھتائے کیا ہوت جب چڑیا چک گئی کھیت۔ 

دراصل آپ کے اندر اتنا گند ہے کہ کینیڈا تو دور کی بات آپ تو جنتی مسلمانوں میں بھی کیڑے نکال دیں۔ وجہ ویسی ہی ہوگی کہ جیسے آپ کینیڈا کے لئے ذلیل ہو خوار ہو کر ویزہ حاصل کر سکیں ویسے ہی جیسے آپ کے اعمال اور اخلاقیات ہیں جنت کے لئے بھی تردد کرنا ہو گا۔ پانی ابال کر ہی پیچئے مگر خدارا یہ پتوں کا سفوف سادہ ہی پھانکئے کہ چہرے پر نہ صحیح دماغ کا گند تو صاف ہو۔ 

جیسے آپ اپنا تعفن اور بغض اپنی علمی تحاریر سے باہر نہیں رکھ سکتیں ویسے ہی قاری سے توقع نہ رکھیں نہ کسی معتدل تبصرہ نگار کو جانور کی طرح پڑیں۔