Tuesday, January 10, 2012

تلافی نہیں!!!

اس کو آج کل کا ایک نہایت ہی سنگین المیہ ہی کہا جا سکتا ہے کہ ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان کے انتقال پر خوش ہونا۔

اور کسی بھی ایک فرد کے کردہ گناہ کو بنیاد بنا کر اسے متعلق اور منسلک ہر فرد کو اسکا شریک کرنا بھی نہات ہی افسوسناک عمل ہے۔

اور یہ دونوں ہی باتیں انتہائی خطرناک ہیں جن کا ادراک ابھی تو ہمکو نہیں ہوتا مگر اس دن جس دن ماں اپنے جگر کے گوشوں کو بھی بھول جائے گی تو اس دن ہمارا یہ عمل بھی ہمارے لئے انتہائی مشکل کا باعث بنے گا۔

اس لئے کسی ایک فرد کے گناہ کو بنیاد بنا کر ساری قوم کو مورد الزام نہیں ٹھرانا چاہیے
میں نے عبد الوہاب صاجب سے خود سنا ہے کہ اگر کسی فرد نے یہ کہا کہ تمام پنجابی برے ہیں یا فلاں قوم پوری کی پوری ایسی ہے تو روز محشر اس قوم کے ایک، ایک فرد سے اپنے اس کہے کی جس میں وہ پوری قوم مبتلا نہیں تھی اسکی معافی نہیں مانگے گا تب تک خلاصی نہیں ہوگی۔

تو اللہ ہم سبکو کو اپنی حفظ امان میں رکھے اور ہر اس عمل سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے جو ہمارے لئے اس دنیا میں اور اسکے بعد آنے والی دنیا میں پریشانی کا سبب نا بنے
آمین

Wednesday, January 4, 2012

ٹیگ در ٹیگ پوسٹ

یہ پہلی مرتبہ ہے کہ کسی نے مجھے بھی ٹیگ کیا اور جہاں تک میری یاداشت کام کر رہی 2009 سے مستقل بلاگ پڑھ رہا ہوں پہلے میری نظر سے ایسی کوئی ٹیگنگ پوسٹ نہیں گذری خیر اچھی بات روایت ہے جاری رہنا چاہیے

مجھے تو ٹیگ کیا ہے حجاب نے

م- 2012ء میں کیا خاص یا نیا کرنا چاہتے ہیں؟

اپنی اماں اور اھلیہ کیساتھ حج ان شاءاللہ تعالی

۔ 2012ء میں کس واقعے کا انتظار ہے؟

مسلمانوں میں اتحاد ہونے کا انتظار ہے


3۔ 2011ء کی کوئی ایک کام یابی؟

اللہ کا شکر ہے بغیر کسی نقصان کے سال گذر گیا :)


4۔ 2011ء کی کوئی ایک ناکامی؟

کوئی نہیں


5۔ 2011ء کی کوئی ایک ایسی بات جو بہت یادگار یا دل چسپ پو؟


4 اگست 2011 کو اللہ نے بیٹی دی

6۔ سال کے آغاز پر کیسا محسوس کررہے ہیں؟

افففففف ٹینشن آفس کی


7۔ کوئی چیز یا کام جو 2012ء میں سیکھنا چاہتے ہوں؟

زندگی کیسے صراط مستقیم پر آجائے


یہ تو تھے میرے جوابات اب میں ٹیگ کرتا ہوں کچھ ساتھی بلا گرز کو


اور میں ٹیگ کرتا ہوں اپنے ساتھی بلاکرز کو ڈفر

تانیہ بی بی

عادل بھیا

اہنا اوے لالا
خراسانی صاحب

اب تمام کے تمام لوگ جوابات دے دییں

اور سب آخر میں سب شبہیہ کی بکواس

Monday, January 2, 2012

2 جنوری

میں نے اسکو پہلی مرتبہ 2001 میں پاکستان کی ایک فرم میں بطور آیچ آر اسسٹنٹ کے دیکھا تھا اس وقت کچھ خاص دھیان بھی نہیں دیا تھا کیونکہ اس وقت میں دفتر کا کام بہت دل لگا کر کیا کرتا تھا ۔۔۔۔ اور چونکہ وہ ایچ آر میں تھی اور اپنا ٹریک ریکارڈ ماشاءاللہ سے آج تک اتنا شاندار ہے کہ وقت ہر آفس پہنچنا تو کبھی سیکھا ہی نہیں اس لیے ایچ آر والوں سے تو آلویز 36 کا آنکڑا رہتا ہے ۔

پھر کچھ ایسا ہوا کہ میں کمپنی چھوڑ کے 2002 دبئی چلا گیا اور جو اسکو پہلے مرتبہ دیکھا تھا وہ دبئی کی رنگنیاں دیکھ کر دل اور دماغ سے ایسے صاف ہوئی جیسے کچھ تھا ہی نہیں اور اس وقت تک واقعتاً کچھ نہیں تھا۔



دبئی میں 2 سال گذار کر واپس پاکستان آگیا اور جاب کی تلاش شروع کی جہاں پہلے جاب کرتا تھا وہاں بھی گیا تو پتہ چلا وہاں فی الحال کوئی آسامی خالی نہیں ۔ وہیں پر ایک دوست نے کسی دوسری فرم کا بتایا تو میں وہاں چلا گیا۔

یہ آفس ڈیفنس میں واقع ہے وہاں پہنچ کر جس پہلی شخصیت سے ملاقات ہوئی تو دینا کے گول ہونے کا ہقین آگیا جی ہاں یہاں بھی وہی ایچ آر والی موجود تھی بس فرق صرف اتنا تھا کی پہلے والی کمپنی میں وہ اسسٹنٹ تھیں اور یہاں پر انکے اسسٹنٹ ۔

بس اب بہت دیٹیل میں نہیں جاونگا، جولائی 2004 کو پہلی مرتبہ میں نے اپنی ایچ آر منیجر کو پرپوز کیا اور 2 جنوری 2005 کو وہ میری زندگی میں شامل ہوگئ۔ آج ہماری شادی کی سالگرہ ہے اس بات کو ماشاءاللہ سے سات سال ہوچکے ہیں اس دوران پہت سی جنگیں اور امن معاہدے ہوئے اور اللہ کا شکر ہے بہت اچھی گذر رہی ہے اور ان شاءاللہ آگے بھی اچھی بری جیسی بھی گذرے گی اکھٹا ہی گذرے گی ساتھ میں اپنے بچوں کے۔

مگر ایک بات ہے زندگی کے بہترین دن جو تھے وہ جولائی 2004 سے لیکر جنوری 2005 تک کے تھے اسکے بعد سے زندگی مزید سے مزید پہترین ہوگئ اور اس بات کو کہتے ہوئے مجھے فخر ہے کے مجھے ایک انتہائی مخلص غمگسار اور چاہنے والی شریک حیات ملی اللہ اسکو ہمہشہ خوش رکھے