Saturday, February 19, 2011

در شاباش روشن خیال

دنیا میں 3 قسم کے لوگ ہوتے ہیں اول وہ جو کہتے ہیں ھمکو کسی سے کچھ لینا دینا نہیں اور وہ اپنی لائف میں مست رہتے ہیں دوئم وہ جو کہتے ہیں یار اپنی تو خیر ہے مگر اپنے دوسرے بھائی کا بھلا ہو جائے یہ والی قسم اپ آہستہ آہستہ ناپید ہوتی جا رہی ہے اور تیسری قسم وہ ہوتی ہے جس میں اتنی رفتار سے اضافہ ہو رہا ہے جیسے بارش کے بعد پتنگوں کی تعداد میں ہوتا ہے تیسری قسم کے حامل افراد کی خصوصیات مندرجہ ذیل ہیں

1 - نہ جیو اور نہ جینے دو

2- اگر کوئی خوش قسمتی سے جینے لگے یا جینے کی کوشش کرنے لگے وہیں سے اسکو دھکا دے دو۔

3- کسی کو کبھی کسی حال میں خوش نہیں دیکھو

4 - اور سب سے بڑی خوبی کے کوئی اگر انکے عمل کو ذرا سا بھی غلط کہے تو اس کے اپر فوراً ذہنی پسماندگی کا لیبل لگا دو

اصل میں آج صبح میں ہماری ایک فیس بکی فرینڈ ہیں محترمہ پاپردہ پٹھان صاحبہ انکے بلاگ پر گیا وہاں انکی تحاریر پڑھیں بہت ہی شائستہ اور مہذب الفاظات میں انہوں نے اپنے خیالات کا اظہار کیا ہوا ہے اپنے خیالات تو اپنے دسروں کی خیالات کی ترجمانی بھی کی ہوئی

انکی تحاریر میں ایک تحرہر کسی دوست کی طرف سے الوداعی تحریر بھی ہے جس میں انکے دوست نے اپنی گھریلو مصروفیات کی وجہ سے بلاگنگ اور نیٹ سرفنگ سے معذرت کی ہے اس تحریر کے تبصروں میں لوگوں نے انکے اس اقدام کو ان لوگوں نے بہت سراہا جو گھر اور گھر میں بسنے والے لوگوں کی اہمیت سے واقف ہیں اور ان لوگوں نے اس فعل کو غیر اہم اور دقیانوس قرار دیا جو دوسروں کو کچھ نہیں سمجھتے انکے لئے انکا اپنا آپ ہی سب کچھ ہوتا ہے

اصل میں ذندگی میں ترجیحات وقتاً فوقتاً تبدیل ہوتی رہتی ہیں لڑکوں کی ترجیحات شادی سے پہلے کچھ اور، اور شادی کے بعد کچھ اور بلکل اسی طرح لڑکیوں کا بھی معاملہ ہوتا ہے

اور اصل میں تو جینا ہے ہی دوسروں کے لئے اپنے لئے تو بارہ سنگھا بھی جیتا ہے

پتہ نہیں بات کہاں سے کہاں چلی جائے گی اور نا جانے کتنے روشن خیال لوگ پتہ نہیں کیا کیا کہیں گے مگر بات صرف اتنی سے ہے کہ جس چیز کا پابند کیا گیا ہے اسکو خوش اسلوبی سے کرنے کی کوشش کی جائے اپنی سائنس نہیں لڑائی جائے اور اگر خود کچھ اچھا نہیں کر سکتے تو جو کوئی دوسرا اچھا کر رہا ہے تو اسکے راستے میں روڑے نہیں اٹکائے جایئں ۔۔۔

9 comments:

یاسر خوامخواہ جاپانی said...

جانے دیں جی۔
جیسے رنگ برنگی چہرہ ہوتے ہیں ۔اسی طرح خیالات بھی مختلف ہوتے ہیں۔
کچھ اچھے اور کچھ نہایت برے

جہالستان سے جاہل اور سنکی ۔ said...

پہلے تو جی آپکو آپکی کمنگ سالگرہ کی ایڈوانسڈ مبارکباد ۔
آپکے اس آرٹیکل پر ہمارا تبصرہ صرف اتنا ہے کہ آپ نے اپنے آپ کو ہمیں کس کس سلاٹ میں رکھا ہے ؟

Anonymous said...

ضیا بھائی۔۔۔ :)

Jafar said...

اوچھڈ یار
مٹی پاء

جاوید گوندل ۔ بآرسیلونا ، اسپین said...

کچھ در شاباش ہماری طرف سے بھی شامل کرلیں۔

Anonymous said...

یہ تحریر تو ابھی پڑھی ۔۔۔ ضیاء میں پٹھان نہیں ہوں :lol:

ضیاء الحسن خان said...

یاسر بھائی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کہاں جانے دیں ؟؟؟

جاہل اور سنکی -------- بہت شکریہ ساتھ بلاگ پر آئے خوش آمدید ـــــــــــــ اور میں قبیلہ نمبر ایک سے ہوں کبھی کبھی جب کچھ زیادہ ہی پریشانی ہوتی ہے تو دوسری قسم میں چلا جاتا ہوں مگر واپس بھی جلد ہی آجاتا ہوں ــــــــــــ مگر اللہ بچائے تیسری قسم سے

عمران بھائی :)))

استاد ـــــــــــــــــــــ مٹی کون سی والی :))

گوندل صاحب ـــــــــــــــ بلاگ پر آئے خوش آمدید ــــــــــــ بلکل جی بے حساب در شاباش آپکی طرف سے بھی

حجاب شب ــــــــــــــــــــ بلاگ پر آیئں آپ خوش آمدید ـــــــــــ اچھا آپ بھی پٹھان نہیں ہیں خان فیر خالی خولی لگایا ہوا ــــــــــــ

وقاراعظم said...

دنیا میں تین طرح کے لوگ کہاں ہوتے ہیں جی؟ ہر گذرتے دن ایک نئی قسم سامنے آجاتی ہے۔۔۔
;)

jafar said...

گٹر کی مٹی