Monday, April 18, 2011

یہ آیک خبر ہے اسکو صرف خبر سمجھ کر پڑھا جائے

مہنگے علاقے کے ایک جدید کلینک میں نوجوان عرب خواتین ایسے آپریشن کے لیے اپنی باری کا انتظار کر رہی ہیں جس سے نہ صرف ان کی زندگی بدل سکتی ہے بلکہ شاید بچ بھی جائے۔آپریشن کا خرچہ سترہ سو پاؤنڈ ہے اور اس میں خطرے کی کوئی بات نہیں۔
یہ کلینک دبئی یا قاہرہ میں نہیں بلکہ پیرس میں واقع ہے اور وہاں موجود خواتین آپریشن کے ذریعے کنوارپن کی بحالی چاہتی ہیں۔

ایشیا اور عالم ِعرب میں شادی سے پہلے کنوارپن ختم ہونے کی وجہ سے بڑی تعداد میں خواتین کی زندگی مشکلات کا شکار ہو جاتی ہے۔ شادی کے بعد یہ معلوم ہونے پر کہ وہ پہلے ہی مباشرت کی مرتکب ہو چکی ہیں انہیں قتل بھی کیا جا سکتا یا کم سے کم برادری سے تونکال ہی دیاجائےگا۔

اب یہ خواتین آپریشن کے ذریعے ماضی کے جنسی فعل کے تمام نشان مٹا کر اس بات کو یقینی بنانا چاہتی ہیں کہ شادی کی رات ان کے بستر پر خون کے داغ نظر آئیں۔

خواتین کنوارپن کے حوالے سے دباؤ میں آ کر بعض اوقات اپنی جان لینے پر بھی مجبور ہو جاتی ہیں۔ کلینک میں پیرس کے آرٹ کالج کی ایک طالبہ بھی موجود تھی جو اپنا نام نہیں ظاہر کرنا چاہتی۔ وہ پیرس میں پیدا ہوئی لیکن عرب روایات ان کی زندگی کا اہم حصہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’جنسی تعلقات قائم کرنے کے بعد میں نے اپنی جان لینے کے بارے میں بھی سوچا کیونکہ اس وقت کوئی دوسرا حل نظر نہیں آتا تھا۔‘ لیکن اب ان کے پاس حل موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ نہیں چاہتی کہ ان کے ماضی کے بارے میں کسی کو کچھ معلوم ہو، خاص طور پر ان کے ہونے والے شوہر کو۔

کنوارپن کی بحالی کا آپریشن تقریباً تیس منٹ میں مکمل ہوتا جس دوران عورت کی جھلی کو دوبارہ جوڑ دیا جاتا ہے۔ کلینک کے مالک ڈاکٹر مارک نے بتایا کہ ان کے مریضوں کی اوسط عمر پچیس سال ہے۔ اس طرح کے آپریشن دنیا بھر میں ہو رہے ہیں لیکن ڈاکٹر مارک واحد عرب سرجن ہیں جو اس کے بارے میں کھل کر بات کرتے ہیں۔

چینی طب میں تو کنوارپن کی بحالی آپریشن کے بغیر بھی ممکن ہے۔ ایک ویب سائٹ پر بیس پاؤنڈ میں مصنوعی جھلیاں فروخت کی جا رہی ہیں۔چینی جھلی ایلاسٹک سے بنتی اور اس کو مصنوعی خون سے بھرا جاتا ہے۔
کیا اسکو روشن خیالی کہا جائے دھوکہ دہی یا پھر دین سے بے انتہا دوری
لبنانی خاتون ندا نے بتایا کہ وہ شادی سے پہلے سات سال تک ایک لڑکے کے ساتھ رہی، لیکن اس لڑکے کے گھر والے کہیں اور رشتہ کرنا چاہتے تھے۔ان کی شادی نہ ہو سکی۔

ندا کی اب شادی ہو چکی ہے اور ان کے دو بچے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے آپریشن کے ذریعے دوبارہ جھلی بحال کروائی تھی۔ ’شادی کی رات میں بالکل سو نہیں سکی۔ بہت ڈری ہوئی تھی لیکن اسے بالکل شک نہیں ہوا۔ میں تمام رات روتی رہی۔‘

شام کے ایک عالم شیخ محمد نے بتایا کہ کنوارپن کے بارے میں لوگوں کو رویے روایت پر مبنی ہیں۔ مشرق وسطیٰ کی عیسائی آبادی بھی عورت کے کوارپن کے بارے میں اتنے ہی کٹر نظریات رکھتے ہیں۔

عرب مبصر ثنا الخیاط کے مطابق یہ سارا معاملہ ’کنٹرول‘ کا ہے۔ ’اگر وہ کنواری ہے تو اپنے شوہر کا کسی دوسرے مرد سے مقابلہ نہیں کر سکتی۔ اگر اس کے دوسرے مردوں سے تعلقات رہے ہیں تو پھر وہ تجربہ کار ہو گی۔ تجربہ انہیں طاقت دیتا ہے۔‘

76 comments:

DuFFeR - ڈفر said...

سورس کیا ہے اس خبر کا؟

یاسر خوامخواہ جاپانی said...

مولبی صیب
کیا تبصرہ کریں۔۔۔۔۔کلنک کھول لوں کیا پاکستان میں انسانی ہمدردی کی بنیاد ۔۔۔

عمران اقبال said...

جناب اب تو یہ آپریشن دبئی میں بھی ہو رہے ہیں۔۔۔ ہاں کھل کے کوئی ڈاکٹر نہیں کرتا۔۔۔ لیکن 2500-3000 درھم کے خرچے سے "شرافت، عزت اور غیرت" پھر سے واپس مل جاتی ہے۔۔۔ گلف نیوز میں بھی اس کے بارے میں ایک رپورٹ آئی تھی۔۔۔

اب یہ کام کیوں ہو رہا ہے۔۔۔ اس کے متعلق پھر سے کہنے کا کیا فائدہ۔۔۔ اخلاقی بدحالی نے اس نہج تک بھی پہنچا دیا ہے۔۔۔ باقی تو آپ سب کچھ کہہ ہی چکے ہیں۔۔۔

افتخار اجمل بھوپال said...

کيا يہ بھی منافقت کی ايک قسم نہيں ؟ ايک نئی قسم

محمد صابر said...

بہت سے لوگوں نے بی بی سی کی اس خبر کو اخبار کی زینت بنایا ہے۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/world/2010/04/100425_virginity_operation.shtml

لیکن اس خبر میں یہ واضح نہیں ہے کہ آپریشن سے پہلے یا بعد میں توبہ بھی کروائی جاتی ہے کہ نہیں؟

Abdullah said...

سوال یہ ہے کہ عورت کے کنوار پن کا تو یہ ثبوت ہوتا ہے مرد کے کنوار پن کا کیا ثبوت ہے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
عورتیں تو اپنا کنوار پن اس طرح بحال کررہی ہیں دھوکا ہی سہی ،مرد کس طرح اپنا کنوار پن بحال کرتے ہیں؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
عورت کے کنوارے نہ ہونے پر تو قتل و غارت گری اور مرد کے کنوارے نہ ہونے پر؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

وقاراعظم said...

چل یار عبداللہ تو کہلے دل کا ثبوت دے اور کلینک سے کسی کو لاکر بیاہ کرلے۔۔۔ :D

عمران اقبال said...

وقار چھوڑ یار۔۔۔ اب کلنک سے کوئی ری-کنواری لڑکی بارہ سنگھے سے بیاہ کیوں کرے گی۔۔۔؟

یاسرخوامخواہ جاپانی said...

چل عبداللہ مرد مولبی کو چیک کر

عمران اقبال said...

عبداللہ۔۔۔ آپ مرد کے کنوارے پن کا ثبوت حاصل کرنے کے لیے کسی مردانہ امراض کے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔۔۔ وہ آپ کو آپ کا کوئی خفیہ مرض تو بتا ہی دیں گے۔۔۔

منیر عباسی said...

عبداللہ آپ بھی تو مرد ہو، اس طرح عورتوں کی طرح گلہ کس سے کر رہے ہو؟

کیا اس سب میں بھی ملا کا ہاتھ ہے؟ اب خدا کے لئے آپ ملا کا نام لے کر وہ والا رونا نہ شروع کر دینا۔

جعفر said...

یہ ہے روشن خیالی
ایٹ اٹس بیسٹ

Abdullah said...

کسی ایک کے پاس بھی میرے سوالوں کا جواب نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟؟؟

عمران اقبال said...

عبداللہ۔۔۔ جواب ہے۔۔۔ جب تمہارے سینگھوں کا رنگ بدلنے لگے۔۔۔ تو سمجھ لینا کہ تمہیں حکیم کی ضرورت ہے۔۔۔

وقاراعظم said...

عبداللہ جواب کو چھوڑ یار، یہ جو اتنے سارے مخلصانہ مشوروں سے تجھے نوازا ہے سب نے تو کس کے مشورے پر عمل کررہا ہے تو؟ ان شدت پسند مردوں کو چھوڑ، یہ بتا کہ کب لارہا ہے کلینک سے ویاہ کرکے؟ کسی کے پیسے بچانا بھی بڑے ثواب کا کام ہے یار۔ ;)

عمران اقبال said...

وقار۔۔۔ حکیم نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ دے گا تو عبداللہ شادی کر سکے گا نا۔۔۔ ورنہ کوئی فائدہ تو ہونا نہیں شادی کا۔۔۔

Abdullah said...

چلو اتنا ہی بتادو کہ تم میں سے کس کس نے شادی سے پہلے یا شادی کے بعد حرام کاری نہیں کی،خیال رہے یہ بات اللہ کو حاضر و ناضر جان کر کہنا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!

عمران اقبال said...

تجھے کیوں بتائیں بھائی۔۔۔۔۔۔۔ یہ اللہ اور ہمارا معاملہ ہے۔۔۔ تو درمیان میں کیوں پاسٹر بن رہا ہے۔۔۔؟ کی یا نہیں کی۔۔۔ تجھے کیوں کھجلی ہو رہی ہے۔۔۔؟

تو یہ بتا کہ حکیم نے تجھے حرام کاری کے قابل ہونے کا سرٹیفیکیٹ دیا یا نہیں۔۔۔؟

fikrepakistan said...

حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا قول ہے کہ، انسان اپنی زبان کے نیچے رہتا ہے۔

جاوید گوندل ۔ بآرسیلونا ، اسپین said...

اسلام نے عورتوں اور مردوں دونوں کو عصمت و عزت کا پابند کیا ہے۔

آغاز نوجوانی یعنی آغاز شباب میں جسم میں بہت سی ہارمونر تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔ جس سے لڑکے لڑکیوں کی نسبت زیادہ متاثر ہوتے ہیں یعنی انکے دل و دماغ میں کھد بھد لڑکیوں کی نسبت زیادہ ہوتی ہے۔ مرد بصری طور پہ جنسی تحریک لیتا ہے اور اسی لئیے واہیات مرد حضرات عموما خواتین کو گھورتے پائے جاتے ہیں۔ جبکہ خواتین کی جنسی سائیکی اللہ تعالٰی نے مرد سے مختلف بنائی ہے اور انھیں تحریک کا طریقہ مختلف ہے۔ جو ہمارا موضوع نہیں۔ اسلئیے عام خیال کیا جاتا ہے اللہ تعالٰی نے خواتین کو صبر کا پیکر بنایا ہے۔ جبکہ مرد حضرات اس وصف سے عام طور پہ عاری ہوتے ہیں۔

لڑکوں کی اٹھک بیٹھک میں باپ، چچاؤں، ماموؤں اور بڑے بھائیوں اور دوستوں کا عمل دخل ہوتا ہے جو بجائے خود مرد ہونے کی وجہ سے ان پہ زندگی کے وہ در بھی واہ کر دیتے ہیں جن کے بارے انکا اپنا فہم و ادراک ابھی شعور نہیں رکھتا۔ جبکہ مسلم معاشروں اور خاندانوں میں بچیوں کو نہائت احتیاط اور عزت سے انکی پرورش کی جاتی ہے۔ وہ چونکہ ماں اور بڑی بہنوں کی جنس سے تعلق رکھتی ہوتی ہیں اسلئیے بھی ان پہ ماں اور بہنوں کی تربیت اور نیکی کا اثر ہوتا ہے۔ جبکہ انھیں بہت چھوٹی عمر سے اٹھنے بیٹھنے ، بولنے چالنے اور آنے جانے میں ہر لحظہ محتاط رہنے کی تلقین و تاکید کی جاتی ہے۔ اور سائنسی طور پہ ثابت شدہ انکی جسمانی ضروریات اور انکو تحریک کا مردوں سے یکسر مختلف ہونے کی وجہ سے بھی وہ انتہائی باحیا ہوتی ہیں اور ہر قسم کے لغو اور لچر بات اور عمل سے پرہیز کرتی ہیں۔ اور اللہ تعالٰی بھی انھیں شرو حیا کا پیکر بنا دیتا ہے۔

اکا دکا واقعات چھوڑ کر عام طور پہ لڑکیاں اپنی عصمت پہ آنچ نہیں آنے دیتیں۔ جبکہ لڑکے اپنی مخصوص افتاد طبع کے ہاتھوں نت نئے اسکینڈلز کا شکار ہوتے ہیں۔

عام طور پہ دیکھا گیا ہے کہ جن گھرانوں کے لڑکے خراب ہوں۔ یا مرد حضرات میں شرعی عیب ہوں اس گھر کی خواتین بھی اس کا اثر لیتی ہیں۔ یا گھر کا ماحول حد سے زیادہ آزاد ہو اور بچیوں پہ کوئی روک ٹوک اور قدغن نہ ہو اور کسی وجہ سے وہ اپنوں یعنی اپنے خاندان سے کٹ جائیں تو وہ غلط ہاتھوں کا شکار ہوجاتی ہیں۔ اسلئیے اللہ تعالٰی سے دعا مانگنی چاہئیے کہ وہ سب کو عزت و عصمت دے۔

جدید میڈیکل ٹیکنالوجی سے مصنوعی جھلی کا آپریشن کافی عرصے سے ہوتے آرہے ہیں۔ یہ کوئی نئی بات نہیں اور جب جدید میڈیکل ٹیکنالوجی نہیں تھی تو گنہگار لوگ یا کسی وجہ سے عصمت جیسے گوہر نایاب سے محروم ہوجانے والی خواتین کو دیسی طریقے بتانے والے طبیب لوگ تب بھی پائے جاتے تھے۔ اور اس بارے بہت سے لطیفے سکھوں سے منسوب ہیں۔ جو یہ ظاہر کرتے ہیں کہ یہ مسئلہ نہ تو نیا ہے اور نہ ہی یہ بطور خاص مسلمانوں عربوں یا کسی خاص تہذیب سے جڑا ہوا ہے۔

یہاں یہ امر بہت سے قارئین کے لئیے دلچسپی سے خالی نہیں ہوگا کہ پورے یوروپ کے خانہ بدوش قبائل یعنی جپسی خاندانوں میں سہاگن کا کنواری ہونا ناگزیر ہے ورنہ دوسری صورت میں خون خرابے کی نوبت آجاتی ہے۔ شادی کی رات قبیلے کی بڑی بوڑھیاں باقاعدہ طور پہ جھلی اور خون آلودگی کو چیک کرتی ہیں۔ اور خون آلودہ چادر لہراتی تقریب میں آتی ہیں جہاں سارا قبیلہ اور مدعوین مذکورہ چادر کا انتظار کر رہا ہوتا ہے اور جشن کا آغاز کیا جاتا ہے۔ دلہن کے باقرہ ہونے کو چیک کرنے کا یہ طریقہ بیلو رشیا سے لیکر پرتگال تک کے جپسی قبائل میں رائج ہے۔

کچھ اسطرح سے ملتی جلتی رسومات افریقہ کے بربر اور مختلف قبائل میں بھی پائی جاتی ہیں۔ گویا دلہن کا کنوارا ہونا پورے قبیلے کا مسئلہ ہوتا ہے۔

(خواتین سے معزرت کے ساتھ)

UncleTom said...

کچھ پٹھانوں سے بھی اسی قسم کی باتیں منسوب ہیں ، میں نے ایک پٹھان دوست سے پوچھا تھا۔ اس نے مجھے بتایا کہ یہ سب کچھ گپیں ہیں ۔ کیونکہ عورت کی بکارت ایکسر سائز کرنے سے بھی زائل ہو جاتی ہے اور کئی دفعہ اگر عورت جسمانی طور پر اچھی حالت میں ہو تو اسکے جسم سے بھی خون نہیں نکلتا ۔ بلکہ اسنے تو یہ خیال بھی ظاہر کیا تھا کہ ہو سکتا ہے کہ بکارت شادی سے پہلے ہی زائل کر دی جاتی ہو، کیونکہ بقول اسکے مباشرت کے بعد عورت کو جسم میں بہت زیادہ تکلیف ہوتی ہے اور اس تکلیف کے ساتھ عورت ولیمے میں کیسے بیٹھے گی جب سینکڑوں لوگ اسکو ملنے آئیں گے ۔ بہرحال اب میں اس بارے میں کیا کہوں کے لوگوں کے اندر تحمل اور صبر اور برداشت اور نہ ہی معاف کرنے کی صلاحیت ختم ہوتی جا رہی ہے ۔ لوگ خود دیگر ایسے ایسے گناہ کر جاتے ہوں گے جو اس سے بھی بڑھ کر ہوتے ہوں اور عورتوں کو اس بنیاد پر جج کرنا ہے ۔

Abdullah said...

افسوس اتنے سارے غیرت مندوں میں مومن کوئی بھی نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟

احمد عرفان شفقت said...

عبداللہ۔۔۔ویسے میں داد دیتا ہوں اس چیز کی کہ آپ اس بات میں کمال مہارت رکھتے ہیں کہ آپ قارئین کو اصل تحریر سے زیادہ اپنی بات میں مگن کر دیتے ہیں۔ یہ ہر کسی کے بس کی بات نہیں۔ زبردست۔ یو ہیو ون دا ڈے۔

اور جاوید گوندل صاحب، آپ کے تبصرئے ہمیشہ بہت کارآمد پاتا ہوں۔ بہت معیاری مواد ہوتا ہے آپ کی بات میں۔ اکثر سوچتا ہوں آپ کا اپنا ایک بلاگ ہوتا تو لوگ باگ مدلل باتوں سے بہت زیادہ مستفید ہو پاتے۔ ابھی تو آپ کے نام پر کلک کریں تو وہ کسی غزلوں کی سائٹ پر لے جاتا ہے۔

Abdullah said...

احمد عرفان شفقت آپنے غور نہیں کیا کہ یہ وہ قارئین ہیں جنہیں اصل تحریر میں کوئی دلچسپی نہیں ہوتی اور وہی موضوع سے بھٹکتے ہیں،
چلیئے آپ اس موضوع پر کچھ کہیئے میں منتظر ہوں!

عمران اقبال said...

عبداللہ۔۔۔ تم نے شاید غور نہیں کیا کہ یہ تحریر سے زیادہ خبر ہے۔۔۔ اور ضیا صاحب نے اس تحریر کا عنوان ہی یہ لکھا ہے کہ اسے خبر ہی سمجھا جائے۔۔۔

خیر اب بات یہاں ہو رہی تھی خواتین کے متعلق اور ان کے نئے شوق یا مجبوری کے متعلق۔۔۔ اور تم کود پڑے میدان میں مردوں کے کنوارے پن کو لے کر۔۔۔ اب اس کا جواب بھی سن لو۔۔۔ غیر سائنسی جواب ہے۔۔۔ ہو سکتا ہے کہ تمہیں تسلی نا ہو۔۔۔ لیکن میرے خیال میں مرد کے کنوارے پن کو جانچنے کا واحد طریقہ اس کی نظر ہے۔۔۔ اب نظر سے مراد اس کی آنکھوں میں ہر خاتوں کے لیے شرم، حیا اور لحاظ ہے۔۔۔ اس کا خواتین کو عزت دینا ہے۔۔۔ اس کا باقی طریقہِ حیات ہے۔۔۔ کہ وہ اپنی زندگی کیسے گزارتا ہے۔۔۔ اور یہ بات میں غیر شادی شدہ مردوں کے لیے کہہ رہا ہوں۔۔۔ شادی شدہ مردوں سے کنوارہ رہنے کی امید نا رکھ۔۔۔ :)

دوسرا سوال جو تو نے ہم سے کیا کہ ہم نے حرام کاری کی ہے یا نہیں۔۔۔ تو میرا جواب پھر سے وہی ہے کہ تجھے کیا۔۔۔ تو کون ہوتا ہے یہ پوچھنے والا۔۔۔ پہلے اپنے گریبان پر نظر ڈال اور پھر سوال کر۔۔۔ اگر حرام کاری کی بھی ہے تو یہ معاملہ ہمارا اللہ کے ساتھ ہے نا کہ ہم تجھے وضاحتیں دیتے پھریں۔۔۔ اور نہیں بھی کی تو اس کی جزا بھی اللہ ہی دے گا نا کہ تجھ سے تعریفیں سمیٹیں۔۔۔

تجھے مشورہ ہے کہ اگر تجھے کسی بھی تحریر سے متعلق کوئی تبصرہ دینا ہو تو لکھا کر ورنہ تبصرہ کرنے کی زحمت نا کیا کر۔۔۔ ایویں گالیاں کھاتا ہے سب سے۔۔۔

جاوید گوندل ۔ بآرسیلونا ، اسپین said...

محترم احمد عرفان شفقت صاحب!۔

مجھے خوشی ہے کہ میرے لکھے کچھ الفاظ کو آپ نے توجہ کے قابل سمجھا۔

آپ سب کے بلاگز کے ہوتے ہوئے میں سمجھتا ہوں یہ سبھی بلاگر بہتر طور پہ کام کر رہے ہیں۔ جبکہ کاروباری اور نجی مصروفیات کی وجہ سے میں ٹہرا ایک کم وقت انسان۔

جیسے کچھ وقت ملے تو بلاگز کا چکر لگا لیتا ہوں۔ اسکے علاوہ کچھ اور مصروفیات اور شغل بھی پال رکھے ہیں۔ جبکہ بلاگ یا فورم بنا نے اسے بلاگر اپنے قارئیں اور خود اپنے آپ سے کمنٹیڈ ہوجاتا ہے اور اخلاقی طور پہ اس بات کا پابند ہوتا ہے کہ وہ ایک خاص حد کے اندر رہتے ہوئے اپنے قارئین اور بلاگ کو نہ صرف وقت دے بلکہ آئے دن زسے زندگی کی نئی قسط مہیاء کرے۔ جبکہ آپ سب اسقدر خوبی سے لکھتے ہیں تو میں اس میں فی الوقت اپنی ضرورت محسوس نہیں کرتا۔

عمران اقبال said...

جاوید بھائی۔۔۔ اب کرنا یہ پڑے گا۔۔۔ کہ ہم ہی آپ کے لیے بلاگ بنا لیتے ہیں۔۔۔ اور آپ کے مفید تبصروں کو وہاں پوسٹ کی صورت میں شائع کر دیتے ہیں۔۔۔

کہیے کیا کہتے ہیں۔۔۔؟

احمد عرفان شفقت said...

جاوید صاحب یہ بلاگر کے کمیٹیڈ ہونے والی بات آپ نے بالکل بجا فرما ئی ہے۔ اس کمٹمنٹ کو صحیح طور نبھانا واقعی ایک مشکل کام ہے۔

اور عمران، آپ کا آئیڈیا مجھے پسند آیا ہے۔۔۔

وقاراعظم said...

احمد عرفان شفقت بھائی، تحریر پر کئی لوگوں نے جامع تبصرے کیے ہیں جن میں جاوید گوندل صحب اور انکل ٹام وغیرہ شامل ہیں۔ پھر ہم اس خبر پر کیا تبصرہ کریں۔ ویسے بھی ہمیں تو اس پر کوئی ٹینشن نہیں کیونکہ ارشاد باری تعالی ہے جس کا مفہوم کچھ یوں ہے کہ۔
"زانی مرد زانی عورتوں کے لیے اور زانی عورتیں زانی مردوں کے لیے۔ اور پاک عورتیں پاک مردوں کے لیے ہیں"۔

اب بارا سنگھے کو لوگوں کی غیرت مندی بری لگ رہی ہے تو پھر اسے خود کو بیغیرت ثابت کرنے کے لیے کچھ مشورے دے رہیں ہیں۔

تو میاں عبداللہ تم اپنی سوچ کے مطابق نام نہاد مومن ہونے کا ثبوت کب دے رہے ہو؟ کب لارہے ہو ویاہ کرکے؟ ;)

عمران اقبال said...

وقار پھر وہی بات۔۔۔ کیوں کوئی بارہ سنگھے سے ویاہ کرے گی۔۔۔ اور وہ بھی ری-کنواری ہو کر۔۔۔

وقاراعظم said...

یار ری-کنواری ہونے سے پہلے کی بات کررہا ہوں۔ اچھا ہے یار، کسی غریب کے پیسے بچ جائیں گے۔ D:

عمران اقبال said...

ہاں فیر ٹھیک ہے۔۔۔ ویسے بے غیرت نے حکیم سے سرٹیفیکیٹ لیا بھی کہ نہیں اب تک؟؟؟ یہ بھی پوچھ لو۔۔۔ مجھے تو کاٹنے دوڑتا ہے بھائی۔۔۔

ضیاء الحسن خان said...

بہت بہت شکریہ تمام ہی احباب کا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خاص طور پرانکل ٹام ، احمد شفقت اور جاوید گوندل صاحب کا اللہ پاک انکو جزائے خیر عطا فرمائے اور ہم کو انکے مشوروں پر عمل کرنے والا بنائے ۔۔۔۔۔۔۔۔

وقار نے باکل ٹھیک کہا کہ جو جیسا ہوگا اسکے حصے میں وہسا ہی آئے گا

اور بھائی عبداللہ کیا حرام کاری صرف یہ ہوتی ہے کہ کسی کے ساتھ زنا کیا جائے ؟؟؟؟

میرے خیال سے اگر کوئی آفس کے فون کو ذاتی استعمال کرتا ہے تو وہ کیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟

آفس 10 منٹ لیٹ آیا اور تنخواہ پورے مہینے کی لی تو یہ مال کیا ہوا ؟؟؟؟؟

ہو سکتا ہے کہ آپ نے کبھی ایسا نہیں کیا ہو شائد مگر میں تو یہ کہہ ہی نہیں سکتا کہ میں بچا ہوا ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اب آپ بتائیں کہ آپ بچے ہوئے ہو؟؟؟

اسکے بعد دسروں کی بات کرتے ہیں

باقی عمران کی تو بات ہی اور ہے

عمران اقبال said...

میری کیا بات ہے یار۔۔۔ ایکسپلین۔۔۔؟؟؟ مدع آدھا چھوڑ کر مت بھاگیں ضیا بھائی۔۔۔

عمران اقبال said...

ضیا بھائی۔۔۔ ویسے آپ نے حرام کاری کے مطلب کو مزید وسیع کر کے بہت اچھا کیا ہے۔۔۔ اللہ ہم سب کو اس طرح کی ہر حرام کاری سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔۔۔ آمین۔۔۔

افتخار اجمل بھوپال said...

انکل ٹام صاحب نے کچھ درست معلومات دی ہيں مگر تفصيل ميں جانے سے قبل بات کرتا ہوں اس بلاگ کی تحرير کی بجائے تبصروں ميں زيادہ ذکر کی جس کا نام عبداللہ بتايا جاتا ہے

عبداللہ صاحب نے مختلف بلاگز پر تبصرے کرتے ہوئے کئی بار يہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ جو عبداللہ صاحب کی پسند کا نہيں وہ مسلمان نہيں

دراصل عبداللہ صاحب نے تھانيدار سے گُڈ کريکٹر سرٹيفيکيٹ ليا ہوا ہے
تفصيل يہ ہے کہ کسی تھانے ميں ايک اے ايس آئی کے متعلق مشہور ہو گيا کہ وہ اپنے تھانيدار سے بدکاری کرواتا ہے ۔ چنانچہ اُسے اُس تھانے سے دوسرے شہر تبديل کر ديا گيا ۔ وہ اے ايس آئی جس تھانے مں بدنام ہوا تھا اُس کے تھانيدار سے گُڈ کريکٹر سرٹيفيکيٹ لے کر ايس پی کے پاس گيا اور اُسے سرٹيفيکيٹ دکھا کر کہنے لگا کہ اُسے اُسی تھانے ميں رہنے ديا جائے ۔ ايس پی نے کہا "تم تو سرٹيفيکيٹ لے کر آ گئے ہو ۔ باقی سب جن کے پاس سرٹيفيکيٹ نہيں ہيں ۔ اُن کا ميں کيا کروں گا ؟"

بلاگ کی تحرير ہے کنوار پن کے متعلق
ميں نے امريکا اور يورپ ميں کی گئی لمبی تحقيق پر مبنی ايک کتاب کوئی آدھی صدی قبل پڑھی تھی ۔ اس کے مطابق لڑکيوں کا پردہ بکارت مختلف تيز کھيلوں يعنی ۔ ہائی جمپ ۔ لانگ جمپ ۔ دوڑ ۔ ٹينس ۔ بيڈمنٹن وغيرہ ميں حصہ لينے سے ختم ہو جاتا ہے ۔ کچھ لڑکيوں ميں قدرتی طور پر پردہ بکارت نامکمل ہوتا ہے يا نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے

پردہ بکارت اور شادی
ميری تحقيق اور مطالعہ کے مطابق عربوں اور پختونوں ميں رواج تھا [اب کتنا ہے علم نہيں] کہ گھر کی عورتيں شادی کے دوسرے دن خاص طور پر ديکھتی تھيں کہ بستر پر خون ہے يا نہيں ۔ اگر خون ہو تو کھُلے عام خوشی کا اظہار کيا جاتا ۔ کہيں ناچ کر ۔ کہيں گا کر اور کہيں صرف شور مچا کر

مندرجہ بالا رواج کسی زمانہ ميں عيسائيوں ميں بھی تھے اور يورپ سے سفر کر کے امريکا ميں بھی گئے تھے ۔ جب رِينيئسنس کے نام پر عورت کو مرد کا کھلونا بنايا گيا تو يہ رواج دم توڑتے گئے اور ختم ہو گئے

ايک کتاب کے مطابق ہندوؤں ميں يہ رواج ہوا کرتا تھا کے خاوند کو آسائش مہياء کرنے کے نام پر شادی سے قبل لڑکی کا پردہ بکارت چاک کر ديا جاتا تھا جس کے يہ رواج رقم تھے ۔ لڑکی کے نوکدار کِلا داخل کيا جاتا ۔ لڑکی علاقے کے برہمن کی گھی سے مالش کرتی اور اس بہانے سے برہمن يہ کام سرانجام ديتا ۔ کچھ لوگ يہ کام گھر ہی ميں لڑکی کے بھائی سے کرواتے ۔ وغيرہ

عمران اقبال said...

عبداللہ صاحب نے مختلف بلاگز پر تبصرے کرتے ہوئے کئی بار يہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ جو عبداللہ صاحب کی پسند کا نہيں وہ مسلمان نہيں

دراصل عبداللہ صاحب نے تھانيدار سے گُڈ کريکٹر سرٹيفيکيٹ ليا ہوا ہے
تفصيل يہ ہے کہ کسی تھانے ميں ايک اے ايس آئی کے متعلق مشہور ہو گيا کہ وہ اپنے تھانيدار سے بدکاری کرواتا ہے ۔ چنانچہ اُسے اُس تھانے سے دوسرے شہر تبديل کر ديا گيا ۔ وہ اے ايس آئی جس تھانے مں بدنام ہوا تھا اُس کے تھانيدار سے گُڈ کريکٹر سرٹيفيکيٹ لے کر ايس پی کے پاس گيا اور اُسے سرٹيفيکيٹ دکھا کر کہنے لگا کہ اُسے اُسی تھانے ميں رہنے ديا جائے ۔ ايس پی نے کہا "تم تو سرٹيفيکيٹ لے کر آ گئے ہو ۔ باقی سب جن کے پاس سرٹيفيکيٹ نہيں ہيں ۔ اُن کا ميں کيا کروں گا ؟"

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

ہا ہا ہا۔۔۔ آ گئے تے چھا گئے ٹھا کر کے۔۔۔ افتخار صاحب زبردست مثال۔۔۔

ضیاء الحسن خان said...

واہ اجمل صاحب کیا مثال دی ہے آپنے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مگر چکنے گھڑے تو سنے ہی ہوں گے آپنے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Abdullah said...

مجھے جو ثابت کرنا تھا وہ میں کرچکا،
باقی بات فکر پاکستان نے یہ کہہ کر پوری کردی کہ ،انسان اپنی ذبان کے نیچے رہتا ہے،
اور یہاں واویلا کرنے والوں کی زبانیں بھی سب نے دیکھ لیں،
میں گوندل صاحب کی مردوں کے حوالے سے معذرت کو تسلیم نہیں کرتا!
گھورنا تو ابتداء ہیں اس تربیت کی جو انہیں اپنے گھروں سے ملتی ہے کہ وہ مرد ہیں ،ان کو سب کچھ معاف ہے صرف اس لیئے کہ وہ سب کر کے بھی پکڑے نہیں جاسکتے،کاش ماں باپ اپنے بچوں کو یہ سکھائیں کہ ایک جگہ ایسی ہے جہاں سب پکڑے جائیں گے،مگر بچوں میں خوف خدا جب ہی پیدا ہوتا ہے جب ماں باپ میں خوف خدا ہو!
رہی دنیا میں رائج طریقوں کی تو جو کچھ دنیا مین رائج ہو وہ ضروری تو نہیں کہ صحیح ہو؟؟؟

ایک صاحب نے قرآن پاک کی اس آیت کا حوالہ دیا ہے،
"زانی مرد زانی عورتوں کے لیے اور زانی عورتیں زانی مردوں کے لیے۔ اور پاک عورتیں پاک مردوں کے لیے ہیں"۔
اس کا مطلب یہاں موجودجتنے مردوں نے حرام کاری کی ہے ان سب کی بیویاں بھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟؟؟؟؟
پھر ایک سوال اٹھتا ہے کہ جو سچے دل سے توبہ کرلیں انکی بیویاں کون ہونا چاہیئیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟؟؟؟
احمد عرفان شفقت صاحب لگتا ہے آپ کو بھی محض مجھ پر تنقید کرنا تھی،کیونکہ پھر آپ نے اس موضوع پر کچھ ارشاد نہیں فرمایا جس سے بھٹکنے کا آپکو بے حد افسوس تھا!!!!!!!!
باقی افتخار اجمل نے واقعہ سنا کر اپنی اصلیت بتا ہی دی ہے۔۔۔۔۔۔!!!!!
کیونکہ جو الزام وہ مجھ پر لگا رہے ہیں خود اس پر انتہائی شد و مد سے عمل فرماتے ہیں!!!!

Abdullah said...

اور بھائی عبداللہ کیا حرام کاری صرف یہ ہوتی ہے کہ کسی کے ساتھ زنا کیا جائے ؟؟؟؟

میرے خیال سے اگر کوئی آفس کے فون کو ذاتی استعمال کرتا ہے تو وہ کیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟

آفس 10 منٹ لیٹ آیا اور تنخواہ پورے مہینے کی لی تو یہ مال کیا ہوا ؟؟؟؟؟

ہو سکتا ہے کہ آپ نے کبھی ایسا نہیں کیا ہو شائد مگر میں تو یہ کہہ ہی نہیں سکتا کہ میں بچا ہوا ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اب آپ بتائیں کہ آپ بچے ہوئے ہو؟؟؟

ضیاء میں اگر کچھ کہوں گا تو لوگ پھر یہ طعنہ دیں گے کہ میں خود کو بہت مومن سمجھتا ہون اس لیئے رہنے دیں!

ضیاء الحسن خان said...

عبداللہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آپ اپنا تو کچھ بتا نہیں رہے ہو کہ آپ بچے ہوئے ہو کہ نہیں؟؟؟ دوسروں کے بارے میں نتیجہ خود اخذ کر رہے ہو ۔۔۔۔۔ باقیوں کا تو میں کچھ نہیں کہہ سکتا مگر جو بات اجمل صاحب کے لئے کہی ہے وہ آپکی قدروں کی واضح نشانی کر رہی ہے معذرت کیساتھ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہاں صرف توبہ والی آپکی بات درست ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کیونکہ بحثیت مسلمان یہ تو ایمان ہے ہی سب کا کہ ایمان، امید اور خوف کے درمیان ہوتا ہے اور اللہ سے جیسا گمان ویسا ہی فیصلہ تو اللہ کا شکر ہے مجھے اللہ سے امید ہے اللہ کسی مسلمان کو کبھی بھی رسوا نہیں کرے گا ان شاءاللہ

ضیاء الحسن خان said...

یہ تو اچھی بات نہیں کہ اپنا علم صرف لوگوں کے خوف سے ظاہر نا کیا جائے ۔۔۔۔ اور اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ انسان غلطیوں کا پتلا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور جو بات مجھے آپ سے سب سے پہلے کہنی چاہیے تھی وہ یہ تھی کہ ““ برائی کے سوالات بھی نہیں کرتے““

جاوید گوندل ۔ بآرسیلونا ، اسپین said...

میں گوندل صاحب کی مردوں کے حوالے سے معذرت کو تسلیم نہیں کرتا!عبداللہ

@ میں نے معذرت خاس طور پہ اپ سے تسلیم کروانے کے لئیے نہیں کی تھی اور نہ ہی کسی مرد کے حوالے سے خواتین سے معذرت کی تھی۔

خواتین سے معذرت صرف اپنے مندرہ بالا الفاظ پہ کی تھی جس میں ایک ایسے موضوع کو زیر بحث لایا گیا اور ایک ایسے چیز کے بارے بات کی گئی ہے جو خاص طور پہ خواتین سے متعلق ہے۔ اور چونکہ یہ موضوع نہائت نازک ہے اس لئیے اس صرف علمی انداز میں سب نے روشنی ڈالی ہے۔ جس میں میں بھی شامل ہوں اور ہم مسلمان بھی ہیں اور ہمارے گھروں میں بھی خواتین ماں بہن بھاوج کی کی صورت موجود ہیں تو لاکھ احتیاط کے باوجود اگر کسی خاتون کا دل دکھا ہو تو اس پہ پیشگی معذرت کی تھی۔

ایک رائے یہ بھی ہے کہ بجائے دوسروں کے بارے میں وہ کچھ ثابت کرنا جو نظر نہ ائے اس سے احسن اپنے اعمال کا یا اپنے بارے میں بات کرنا بھی مفید اور فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔

ضیاء الحسن خان said...

اور ایک بہت ہی اہم بات وہ یہ ہے کہ یہ خبر لگانے کا مقصد یہ تھا کہ ہم لوگ کس قدر غیروں کے شکنجے میں ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اگر کوئی ناگزیر مجبوری نہ ہو ۔۔ میرا مطلب کسی خاتون کو زبردستی نشانہ بنایا گیا ہو اسکے بعد بھی بے انتہا مجبوری میں یہ علاج کر وایا جائے تو بھی تو کچھ سمجھ آتا ہے ۔۔۔۔ مگر مجھے تو لگ رہا ہے کہ یہ تو کسی برے کام کی ظرف بھرپور شدد سے ورغلایا جا رہا ہے کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ٹینشن نہ لو جس چیز کے کھونے کا خدشہ ہے وہ ہم آپکو اسی طرح واپس کر دینگے ۔۔۔۔۔ یہ میرا خیال ہے اور شائد درپردہ مقاصد بھی یہی ہوں

Abdullah said...

گوندل صاحب میں نے اس معذرت کی بات کی ہے،
آغاز نوجوانی یعنی آغاز شباب میں جسم میں بہت سی ہارمونر تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔ جس سے لڑکے لڑکیوں کی نسبت زیادہ متاثر ہوتے ہیں یعنی انکے دل و دماغ میں کھد بھد لڑکیوں کی نسبت زیادہ ہوتی ہے۔ مرد بصری طور پہ جنسی تحریک لیتا ہے اور اسی لئیے واہیات مرد حضرات عموما خواتین کو گھورتے پائے جاتے ہیں۔ جبکہ خواتین کی جنسی سائیکی اللہ تعالٰی نے مرد سے مختلف بنائی ہے اور انھیں تحریک کا طریقہ مختلف ہے۔ جو ہمارا موضوع نہیں۔ اسلئیے عام خیال کیا جاتا ہے اللہ تعالٰی نے خواتین کو صبر کا پیکر بنایا ہے۔ جبکہ مرد حضرات اس وصف سے عام طور پہ عاری ہوتے ہیں۔
یا یوں کہہ لین کہ میں اس عذر کو نہیں مانتا!!!!!!!!

لڑکوں کی اٹھک بیٹھک میں باپ، چچاؤں، ماموؤں اور بڑے بھائیوں اور دوستوں کا عمل دخل ہوتا ہے جو بجائے خود مرد ہونے کی وجہ سے ان پہ زندگی کے وہ در بھی واہ کر دیتے ہیں جن کے بارے انکا اپنا فہم و ادراک ابھی شعور نہیں رکھتا۔
عام طور پہ دیکھا گیا ہے کہ جن گھرانوں کے لڑکے خراب ہوں۔ یا مرد حضرات میں شرعی عیب ہوں اس گھر کی خواتین بھی اس کا اثر لیتی ہیں۔ یا گھر کا ماحول حد سے زیادہ آزاد ہو اور بچیوں پہ کوئی روک ٹوک اور قدغن نہ ہو اور کسی وجہ سے وہ اپنوں یعنی اپنے خاندان سے کٹ جائیں تو وہ غلط ہاتھوں کا شکار ہوجاتی ہیں۔ اسلئیے اللہ تعالٰی سے دعا مانگنی چاہئیے کہ وہ سب کو عزت و عصمت دے۔

ہاں یہ باتیں درست ہے،تو یہاں بھی قصوروار کون ہوا مرد؟؟؟؟؟؟؟
تو جہاں مرد قصوروار ہوں وہاں صرف عورتوں سے پاکی کی ڈیمانڈ کرنا،یا اس بات کو لے کر انکی ذندگیوں کو جہنم بنانا،کیا صحیح ہے؟؟؟؟؟

Abdullah said...

یہ تو اچھی بات نہیں کہ اپنا علم صرف لوگوں کے خوف سے ظاہر نا کیا جائے ۔۔۔۔ اور اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ انسان غلطیوں کا پتلا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور جو بات مجھے آپ سے سب سے پہلے کہنی چاہیے تھی وہ یہ تھی کہ ““ برائی کے سوالات بھی نہیں کرتے““

آپ کے اصرار پر بتا دیتا ہوںمیرے والد نےہمیشہ حق و حلال کا رزق ہمیں کھلایا ،اور ہمیں بھی اس کی تلقین کی وہ مومن ہونےکی حد تک حلال رزق کمانے والے تھے ،
اورہماری کوشش ہے کہ اس حلال خون میں جو ان کی وجہ سے ہماری رگوں میں دوڑ رہا ہے کبھی حرام کی آمیزش نہ ہو،انشاءاللہ،
رہی بات برائی کے سوالات نہ پوچھنے کی تو ،
مجھے یہ سمجھ نہیں آتا کہ ساری نصیحتیں صرف میرے لیئے ہی آپ حضرات نے رکھی ہوئی ہیں کیا؟؟؟؟؟؟؟
دوسروں کو بات بے بات گالیاں دینے کا حق ہے اورمجھے سوالات کرنے کا حق بھی نہیں؟؟؟؟؟؟

وقاراعظم said...

بیٹا ٹھرکی، انکی بیویاں بھی وہی ہونگی جہنوں نے سچے دل سے توبہ کی۔ عبداللہ یار تجھے کہا تو ہے کہ تو مت بنانا ان کی زندگی کو جہنم۔ پھر بھی تو بھونکنے سے باز نہیں آتا بھئی D:

تو تو واقعی تھانیدار سے سرٹیفیکیٹ لے کر آیا ہے۔ ;)

یاسرخوامخواہ جاپانی said...

ویسے بارہ سنگھا تو مجھے وچکارلا لگتا ہے۔
اگر وچکارلا نہیں ہے تو حکیم کا سرٹیفیکٹ لائے۔
سب بدکار مرد لڑکیوں کو گھورتے ہیں اور اسے کوئی نہیں گھورتا!!!۔
عبداللہ ٹینشن نہ لے سرجری کروالے پتہ ہی نہیں لگے گا کہ تو کیا تھا۔

وقاراعظم said...

حلال خون کی گردش سے تو ایسی حرکت کسی باراسنگھے سے بھی سرزد نہیں ہوسکتی جو تم کرتے پھرتے ہوں۔ یار تو اپنے اصلی ابا کے بارے میں تحقیق کر۔

ویسے کیا تم لوگ بھتے وغیرہ اور کھالوں کی چھین کر ہونے والی کمائی کو حلال سمجھتے ہو کیا؟ D:

جاوید گوندل ۔ بآرسیلونا ، اسپین said...

بات مرد یا عورت کے بے حیا یا با حیا ہونے سے متعلق نہیں۔ جب تک دونوں اس عمل میں شامل نہ ہوں تو تب بے حیائی کا ارتکاب نہیں ہوتا۔شیطان کے ورغلاوے میں آکر جہاں مرد بے لگام ہوجاتے ہیں وہیں عورتیں بھی غلط راستوں پہ چل نکلتیں ہیں۔ فرانس دوبئی اور دیگر جگہوں پہ اپنا علاج کرواتیں خواتین نے کسی جگہ پہ یہ نہیں کہا کہ ان کے ساتھ زبردستی ہوئی تھی۔

واہیات اور بے غیرت مرد پرائی عورتوں کو گھورتے ہیں اور جہاں تک ان الفاظ ک تعلق ہے کہ "لڑکوں کی اٹھک بیٹھک میں باپ، چچاؤں، ماموؤں اور بڑے بھائیوں اور دوستوں کا عمل دخل ہوتا ہے جو بجائے خود مرد ہونے کی وجہ سے ان پہ زندگی کے وہ در بھی واہ کر دیتے ہیں جن کے بارے انکا اپنا فہم و ادراک ابھی شعور نہیں رکھتا" اس آفاقی سچ کا تعلق نا صرف پاکستان بلکہ مغربی معاشروں سے بھی ہے، یہ ایک ایسی حقیقت ہے جسے نہ آپ نہ میں اور نہ کچھ دیگر لوگ بدل سکتے ہیں۔ ایسا کیوں ہے میں نے اسکی ممکنہ وجوہات لکھی ہیں۔ اس سے مرد حضرات اور خواتین کسی کو قصور وار نہیں ٹہرایا۔ ایسا کرنا آپکی زہنی اختراع ہے۔

جہاں تک جھلی اور خون کا تعلق ہے۔ اس بارے یہ بات درست ہے کہ کھیل کود کرنے کے دوران یہ ضائع ہونے کے امکنات زیادہ ہوتے ہیَ مگر یہ بھی ویسا ہی سچ ہے کہ ایسا بہت کم بلکہ نا ہونے کے برابر ہوتا ہے۔ اور اسطرح ہونا اسقدر کم تعداد میں ہوتا ہے کہ آج تک کوئی گائنی اسپشلسٹ اس بارے میں کوئی اعدادو شمار یا ریشو بیان نہیں کر پایا۔

البتہ اسلام میں چادر اور خون سے متعلق ایسی فرسودہ اور واہیات رسومات اور روایات کی کوئی تصور نہیں۔ اسکا تعلق زیادہ تر مختلف معاشروں کے رہن سہن اور عمومی رویے سے ہے اور اس میں مسلم غیر مسلم سبھی شریک ہیں اسلئیے اسے بطور خاص مسلمانوں سے نتھی کرنا زیادتی ہے۔

جاوید گوندل ۔ بآرسیلونا ، اسپین said...

یا یوں کہہ لین کہ میں اس عذر کو نہیں مانتا. عبداللہ

@ یہ عزر نہیں ایک حقیقت ہے اور اسمیں میں آپ یا کوئی دوسرا ردوبدل نہیں کرسکتا۔ خواتین اور مرد حضرات میں جنسی تحریک کی ترغیب، ماخذ اور طریقے دونوں جنسوں میں مختلف ہیں۔ جسم پہ انکا اثر بھی مختلف ہے۔ اور یوں کرنے والا اور مرد و زن کو اس طرز پہ بنانے والا اللہ میاں ہے۔ اسمیں آپ کے یا میرے مانے یا نا ماننے سے کوئی فرق نہیں پڑنے والا۔

یہ ایک ایسا موضوع ہے جسے بلاگ کی زینیت نہیں بنایا جاسکتا۔ اپکے لئیے اتنا ہی جان لینا کافی ہے۔ اگر مزید جاننا چاہئیں تو میڈیکل سائنس کے اس مخصوص موضوع پہ عبور رکھنے والے کسی ماہر سے رجوع کریں وہ آپ کو سائنسی طور پہ وہ انکشافات کر دے گا کہ کسطرح ایک عورت اور مرد کے معاملات و دورانیہ اور پتہ نہیں کیا کچھ مختلف ہوتے ہیں۔ اسکا تعلق جاننے اور علم سے بنتا ہے۔ واہیاتی اور بے غیرتی سے نہیں۔ اسلئیے اب کم از کم
میری طرف سے میں اس پہ مزید اضافہ نہیں کرسکتا صرف ایک اشارہ بتا دیتا ہوں کہ آخر آپ اگر سمھدار ہوے تو جان جائیں گے اور اس پہ مزید بحث نہیں ہوگی۔

اللہ تعالٰی نے مرد اور عورت دونوں کو خود بنایا ہے اور ان کے بارے اللہ تعالٰی سے کوئی بات کیسے چھپی رہ سکتی ہے؟۔ اگر آپ نے قرآن کریم کا بغور مطالعہ کیا ہے تو آپ کے علم میں ہوگا کہ اللہ تعالیٰ نے خواتین کو مرد کی خواہش پوری کرنے کے بارے تاکید کی ہے (تاکید یعنی حکم نہیں دیا)کہ اپنے خاوند کی خواہش پوری کردیں خواہ بیوی کی اسوقت اپنی خواہش نہ ہو ۔ جبکہ مردوں کو اس طرح کی تاکید نہیں فرمائی۔ آخر کیوں؟ صرف اسلئیے کہ اللہ تعالٰی جانتا ہے کہ اس نے جنسی خواہش اور تحریک دونوں میں کس طرز پہ رکھی ہے اور کیونکر آیک خاتون کی خواہش ویسے نہیں ہوتی جس طرح مرد کی ہوتی ہے۔ اور مرد کی خواہش، تحریک اور ترغیب اور اسکا عمل اور انجام ویسا نہیں ہوتا جیسا ایک خاتون کا ہوتا ہے۔

اللہ ہمیں معاف کرے اور درست سوچنے سمجھنے کی توفیق عطا کرے۔

جاوید گوندل ۔ بآرسیلونا ، اسپین said...

"۔یہ ایک خبر ہے اسکو صرف خبر سمجھ کر پڑھا جائے۔"

۔ آپ لاکھ حوالیں دیں ۔ لاکھ وضاحتیں دیں۔ ہم لاکھ لکھیں "۔اسلام نے عورتوں اور مردوں دونوں کو عصمت و عزت کا پابند کیا ہے۔۔" مگر نام نہاد روشن خیالوں نے آؤ دیکھا نہ تاؤ، فٹ سے تتے تاؤ اپنے تئیں آپ اور دیگر رائے دینے والوں پہ نام نہاد روشن خیالی کے تحت سب کو جنگلی کہنے کے انداز میں قبائلی کا خطاب دینے کی "حد" جاری کردی ہے۔ تف ہے۔

انھیں اس بات پہ بھی اعتراض کہ کہ اسطرح کا معاملہ خواتین کے ساتھ کیوں ہوتا ہے۔ مرد کیوں اس سے بری الذمہ ہیں قبائلی سے شاید انکی مراد وہ غیر الظاف ہے جو کراچی میں آن بسا ہے۔ اور "ایویں کیوں اویں۔" کے ڈرامے پہ محض مسکرا کر اپنی راہ لیتا ہے۔ یعنی ایک تیر میں کئی ایک پشتے لگا دیے ہیں۔

ان بے چاروں سے کوئی پوچھے ایک عام سے بات پہ آپکی نام نہاد روشن خیالی لیکن درحقیقت انتہاء پسندی کو چھوتے بغض کو کس کھاتے میں رکھاجائے؟
بے چارے۔

ضیاء الحسن خان said...

چھوڑیں گوندل صاحب انکا تو مقصد ہے صرف اختلاف وہ بھی مضمون سمجھے بغیر

عمران اقبال said...

یاسر بھائی۔۔۔ مشورہ اچھا ہے۔۔۔ سرجری بارہ سنگھے کی ہی ہونی چاہیے۔۔۔ کمی اسی میں لگ رہی ہے۔۔۔

UncleTom said...

بھؕی یہ بارہ سنگھا نہیں بلکہ سنگھی ہیں اور یہ ایک خاتون ہیں ۔ اسی لیے آئیندہ سے انکے لیے بارہ سنگھی آنٹٰ کا لفظ استعمال کریں ۔ میں نے اپنی پوسٹ میں جو لہجہ رکھا تھا اس میں واضح کیا تھا کہ یہ کام کرنا اور اس بنا پر عورتوں کے ساتھ برا سلوک کرنا جہالت ہے ۔ اور یہاں موجود کسی شخص نے بیھ ایسا کرنے کی پزیرئی نہیں کی ۔ پھر بھی میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ آنٹی بارہ سنگھا کیوں ہمارے متھے لگی ہوی ہیں ؟؟؟ حد ہو گئی ۔

ڈاکٹر جواد احمد خان said...

سمجھ نہیں آیا کہ ایک معلوماتی مضمون پر اتنا چراغ پا کیوں ہوا جا رہا ہے .
عورت کی عفت اور عصمت کا پتا چلانے کا طریقہ موجود ہے ( اگرچہ ناقص ہے ) تو اس میں مرد کا کیا قصور ؟ الله سبحانه تعالیٰ نے عورت کو نازک بنایا ہے اور نازک چیزوں میں یہ خرابی ہوتی ہے کہ ذرا سی بھی "خراش " بہت واضح ہو جاتی ہے.مجھے یہ بات سمجھ نہیں آرہی کہ اگر مرد میں عفت اور عصمت کا پتا چلانے کا کوئی طریقہ موجود نہیں ہے تو اس میں مرد کا کیا قصور ہے ؟ کیا یہاں پر کسی کو اپنے مرد ہونے پر شرمندگی تو نہیں ہے ؟
پھر مردوں سے انکی عصمت کے بارے میں "بیان حلفی " لینے والی بات بھی نہایت مضحکہ خیز ہے ...جی ہاں میں ایک بہت گناہ گار انسان ہوں لیکن محض خداوند ذات عالی کے کرم کے باعث کبیرہ گناہوں سے محفوظ رہا ہوں اور میرا یقین ہے کہ یہ کوئی ایسی انوکھی بات نہیں یہاں تبصرہ نگاروں کی اکثریت کے بارے میرا گمان یہی ہے

یاسر خوامخواہ جاپانی said...

ڈاکٹر جواد۔۔۔۔۔
آپ لاجواب ہو۔
جو چراغ پا ہورہے ہیں ۔
ان کی ڈکشنری میں صدیوں سے عفت وعصمت نامی لفظ نہیں ہے۔

Abdullah said...

خواتین اور مرد حضرات میں جنسی تحریک کی ترغیب، ماخذ اور طریقے دونوں جنسوں میں مختلف ہیں۔ جسم پہ انکا اثر بھی مختلف ہے۔
یہ ایک عذر لنگ ہے جو کچھ مرد اپنی کمزوریوں کو چھپانے کے لیئے تراشتے ہیں،
ورنہ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم مرد نہیں تھے یا ان کے صحابہ اکرام مرد نہیں تھے؟؟؟؟؟
میرے والد اور مجھ سمیت میرے بھائی مرد ہیں،مگر ان سے کوئی شیطانی حرکت محض اس لیئے سر زد نہیں ہوئی کہ ان کے والدین اور ہمارے والدین نے ہمیں وہی شرم و حیا کا سبق پڑھایا جو ہماری بہنوں کو پڑھایا گیا،اور الحمد للہ ہمارے کوئی چچا ماموں یا بڑے بھائی کبھی اپنے رتبے سے نیچے نہیں گرے،اس لیئے
حقیقت یہی ہے کہ لڑکا یا لڑکی جب ہی برے ہوتے ہیں جب انہیں برائی کی سنگینی کا اور اس کی جواب دہی کااحساس نہیں رہتا،باقی سب عذرلنگ ہے اوربقول عنیقہ قبائلی ذہنیت کی باتیں ہیں!!!!!
ضیاء ایک عورت اگر اس قسم کے آپریشن کروا رہی ہے تو اس کے ذمہ دار بھی ہم مرد ہی ہیں، ہم عورتوں کے لیئے پاکی کے وہ میعار مقرر کرتے ہیں جن پر ہم خود پورا اترنا نہیں چاہتے،
کچھ احمقوں کا‌خیال ہے کہ عورت ایک نازک چیز ہے اور یہ نزکت اس کی خرابی ہے،
عورت کی نزاکت کو اس کی کمزوری سمجھ کر ہی قبائلی معاشرے وہ تمام قوانین وضع کرتے ہیں جو رفتہ رفتہ پورے معاشرے کو تباہی کی راہ پر ڈال دیتے ہیں اور اس کی بڑی مثال ہمارا معاشرہ ہےکہ جہاں اسلا م کا ڈھنڈھورا پیٹنے والے عورت کے ساتھ ساتھ کس طرح اسلام کو بھی ایبیوز کررہے ہیں،اوراس پر فخر بھی فرماتے ہیں!

ضیاء الحسن خان said...

برائے مہربانی تمام قاریئن سے گذارش ہے بےکار کے لنک نہیں پیسٹ کریں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں کسی بھی قسم کا پیسٹ کیا ہوا لنک ڈیلیٹ کر دونگا وہ بھی بغیر وجہ بتائے۔۔۔۔۔۔ امید ہے نہ برا مانا جائے گا اور نہ ہی اس کمنٹ کے جواب میں ایک نئی پوسٹ لکھی جایئگی ۔۔۔۔۔ شکریہ

جاوید گوندل ۔ بآرسیلونا ، اسپین said...

یہ ایک عذر لنگ ہے جو کچھ مرد اپنی کمزوریوں کو چھپانے کے لیئے تراشتے ہیں،عبداللہ

آپ پہلے کسی ڈاکٹر سے جو اس شعبے میں عبور رکھتا ہو اس سے پتہ کرو یار ۔ ورنہ مفت میں مغز ماری کرنے سے کاں چٹا نہیں ہوتا۔

ویسے نام نہاد روشن خیالوں کے میں ایک قدر بہت مشترک ہے کہ میں نہ مانوں۔

اور جہاں تک قبائلی ہونے کا تعلق ہے یار اگر میں نہیں بھی تو بھی قبائیلیوں کو نام نہاد اور بے غیرت قسم کے لوگوں پہ ہزار بار ترجیج دیتا ہوں۔ کیونکہ انکے پاس کم از کم منافقت نام کی کوئی شئے نہیں ہوتی۔ وہ بے غیرتی اور ڈھٹائی کو بے غیرتی اور ڈھٹائی کہتے ہیں۔

اور اپنے پاسرا ہونے کا ڈھنڈورا مت آپ ڈھنڈورا مت پیٹا کرو جس کے عمل سے مسلمانون یا عم انسانوں سے ہر وقت بے زارگی ہی ملے وہ کبھی بھی پارسا اور اتنا نیک نہیں ہوسکتا۔ اور بے زارگی کرنا بھی تکلیف دینے کی ایک قسم ہے جو ان نام نہاد روشن خیالوں نے اپنی عادت بنا چھوڑی ہے۔

کسب حلال کمانا کسی پہ احسان نہیں جس کا چرچا کیا جائے۔ یہ ایک مسلمان کا بنیادی فرض بنتا ہے۔ ورنہ مسلمان کیسے ہوا؟

Abdullah said...

عذر لنگ کے بعد جو میں نے لکھا تھا اس پر جناب نے غور نہیں کیا،
باقی میں تو بھائی بے حد گناہ گار انسان ہوں اور ہمیشہ یہی لکھتا اور سمجھتا رہا ہوں بس اس کی رحمت سے امید لگائے بیٹھا ہوں،
کسب حلال والی بات بھی میں نے ضیاء کے اصرار پر لکھی،
رہی میری باتوں سےلوگوں کو ہونے والی تکلیف تو سچ تو ہوتا ہی تکلیف دہ ہے اور ان ہی کو تکلیف دہ لگتا ہے جو سچ ہضم نہیں کرپاتے،
باقی بدتمیزی کا جہاں تک سوال ہے تو اللہ فرماتا ہے کہ جو تمھیں جتنی ایذا دے اس سے اتنا ہی بدلہ لےسکتے ہو،ہاں اگر معاف کردو تو یہ احسان ہے اور اسکا بدلہ اللہ کی طرف ہے،
توجس طرح کی بے ہودگیاں تم لوگ کرتے ہو اس کے مقابلے میں تو میں ہتھ ہولا ہی رکھتا ہوں،کیا خیال ہے!!!!!
:)
اور میرے نزدیک سب سے بڑے بے غیرت وہ ہوتےہیں جو اللہ سے غیرت نہیں کرتے۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!!

جاوید گوندل ۔ بآرسیلونا ، اسپین said...

ارے بھائی!

ہم آپ کے عزر لنگ سے پیشتر یہ لکھ چکے ہیں کہ عصمت اور عزت کی پابندی عورت اور مرد دونوں کی لئیے لازمی ہے۔ اگر مرد کے ہاں پردہ بکارت جیسا سلسلہ نہیں ہوتا تو اسکا مطلب یہ نہیں کہ مرد حضرات منہ کالا کرتے پھریں۔

اب اس پہ دو رائے نہیں ہوسکتیں اور بھائی جان آپ ہر بات پہ ہچر مچر کر کے ایسے موضوعات پہ کینچھنے کی کوشش کرتے ہیں کہ اگر میں کچھ آپکے علم میں اضافہ کرنے کی کوشش کروں تو آپکے نام نہاد روشن خیال مجھ پہ سرعام سیکسوئل تعلیم دینے کا فتوٰی تتے تاؤ لگے سبھاؤ جھاڑ تے بغلیں بجاتے ہیں۔ اسلئیے یاد رہے کہ ایک بار پھر سے لکھے دینا ہوں کہ مرد اور عورت دونوں کی عصمت ہوتی ہے اور مرد کے لئیے بھی شادی کی رات تک کسی دوسری عورت کا منہ نہیں دیکھنا۔ یہ اس پہ بھی اتنی ہی پابندی ہے جتنی ایک مسلمان اور باکرہ آنسہ پہ۔

آپ اس بات پہ بحث کیا کریں جو کسی وجہ سے واضح نہ ہو۔ جو بات واضح ہو اس پہ بحث کرنا محض ٹانگ کھینچنا جانا جاتا ہے۔

امید ہے کہ اب آپ کی تسلی ہوگئی ہوگی۔

ڈاکٹر جواد احمد خان said...

میرے خیال میں اس سے زیادہ اچھا جواب کچھ اور ہو نہیں سکتا ...

Abdullah said...

جیسا کہ اوپر کی گئی گفتگو سے صاف ظاہرہوتا ہے کہ یہ بات بہت سے لوگوں پر واضح تھی تو نہیں مگر اب واضح ہوگئی ہوگی۔۔۔۔۔۔۔۔!!!!
:)

ڈاکٹر جواد احمد خان said...

مضحکہ خیز صورتحال ہے ...ایک غیر ملکی نشریاتی و خبر رساں ادارے سے شایع ہونے والی خبر پر "عورت بریگیڈ" اب ہوش میں آئ ہے .جب بقول انکے "غیرت بریگیڈ " نے اسے اپنے بلاگ پر شایع کیا. جب تک غیر ملکی اس خبر کو چھاپتے رہے عورت بریگیڈ خاموش رہی مگر جب اردو بلاگر نے یہ خبر نقل کی تو یہ عورت بریگیڈ "غیرت بریگیڈ " بن گئی.
اردو بلاگرز کا نقطہ نظر بالکل صاف ہے کوئی بھی یہ نہیں کہتا کہ عفت و عصمت صرف عورت کے لئے ہے اور مرد کو ہر قسم کی بے حیائی کی آزادی ہونی چاہیے . مگر "بے غیرت بریگیڈ " فوری طور پر اس معاملے میں صنفی امتیاز کا الزام لگا دیتی ہے . نہ صرف الزام لگاتی ہے بلکہ اشو کو کہاں سے کہاں پہنچا دیتی ہے ...

وقاراعظم said...

جواد بھائی فائدہ کچھ نہیں۔ اس بریگیڈ نے اپنے عبداللہ بن ابی پنے سے باز نہیں آنا۔ ویسے عورت بریگیڈ کو بیغیرت بریگیڈ بنے کے بعد مختلف قسم کی خوش فہمیوں نے بھی گھیر رکھا ہے۔ مثلا اس بریگیڈ کے ارکان اپنے آپ کو پاکستانی عورت کی آواز سمجھنے لگے ہیں۔ خبردار کوئی گلا پھاڑ کر نہ ہنسے۔ ویسے یہ خبر اگر پاکستانی عورتوں تک پہنچ جائے تو اکثر گھروں میں صف ماتم بچھ جائیگی کہ ہائے پاکستانی عورت کا افلاس۔ ;)

UncleTom said...

وقار بھای یہ دیکھیں ہمیں تمیز اور اخلاق کے طعنے دینے والے کیسے اپنے بلاگز پر اجمل چاچا جیسی بزرگ شخصیت پر کیچڑ اچھال رہے ہیں ۔ جن لوگوں کو بڑے چھوٹے کی تمیز نہیں وہ عورت کے حقوق کی بات کرتے ہیں ۔ دوغلے پن کی بھی حد نہیں ہے ۔

عمران اقبال said...

یہی تو بات ہے۔۔۔ اتنے بزرگ بندے کو پتا نہیں کیا کیا کہے جا رہے ہیں۔۔۔ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ان کی تعلیم و تربیت کیا ہے۔۔۔ ؟

یہی تو مسئلہ ہے ان کا، عورتوں کو نظر انداز کریں تو ان کو مسئلہ۔۔۔ عورتوں کے بارے میں بات کریں تو ان کو مسئلہ ہے۔۔۔ اب اپنے طور پر تو یہی کنفوز ہیں کہ چاہتے کیا ہیں۔۔۔؟

سیکشول تعلیم کے عام ہونے پر بڑے خوش ہیں۔۔۔ لیکن خواتین کے بارے میں اس خبر سے ہی انہیں کھجلی ہونے لگی۔۔۔

ویسے ڈاکٹر صاحب نے ان کی صحیح نبض پر ہاتھ رکھا ہے۔۔۔ شاباش ڈاکٹر صاحب۔۔۔

Anonymous said...

what about girls who performs jobs (add blow and hand before job), but never have vaginal intercourse. would you guys consider them virgin?

DuFFeR - ڈفر said...

یار اب بات چیک اپ والے کمرے تک پہنچ گئی ہے اس بحث کو بند کر دو
کیوں زنانیوں کے جذبات کو اشتعال دلا رے

ضیاء الحسن خان said...

پاک عروسہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ پوسٹ ایک خبر ہے کوئی دارلافتاہ نہیں ہے ۔۔۔۔ مسئلے پوچھنے کے لئے کسی مفتی سے رجوع کریں ۔۔۔۔۔ شکریہ

Anonymous said...

Yeh Khabar Bhi Deikhiey,

Yeh Khabar Sirf Is Liey Add Ker Raha Hoon, keh Is post sey mutaliqa hey

http://www.bbc.co.uk/urdu/india/2011/05/110509_india_verginity_test_ha.shtml

Elliscjgi said...

عبداللہ۔۔۔ویسے میں داد دیتا ہوں اس چیز کی کہ آپ اس بات میں کمال مہارت رکھتے ہیں کہ آپ قارئین کو اصل تحریر سے زیادہ اپنی بات میں مگن کر دیتے ہیں۔ یہ ہر کسی کے بس کی بات نہیں۔ زبردست۔ یو ہیو ون دا ڈے۔ اور جاوید گوندل صاحب، آپ کے تبصرئے ہمیشہ بہت کارآمد پاتا ہوں۔ بہت معیاری مواد ہوتا ہے آپ کی بات میں۔ اکثر سوچتا ہوں آپ کا اپنا ایک بلاگ ہوتا تو لوگ باگ مدلل باتوں سے بہت زیادہ مستفید ہو پاتے۔ ابھی تو آپ کے نام پر کلک کریں تو وہ کسی غزلوں کی سائٹ پر لے جاتا ہے۔

Nazar Homeo Herbal Clnic said...

اگر کسی لڑکی کے ساتھ ایسا مسئلہ ہو تو ہم اس کا علاج کرتے ہیں جس سے دوبارہ کنواری ہو جائے گی

Nazar Homeo Herbal Clnic said...

اگر کسی لڑکی کے ساتھ ایسا مسئلہ ہو تو ہم اس کا علاج کرتے ہیں جس سے دوبارہ کنواری ہو جائے گی

rrising said...

اللہ کے ساتع معاملہ کی بچی سنگسار ہونے والے لو کیاحق کہ کہے کہ تم کون ہونے والے ہوتے ہو, ایک تو حرامکاری اوپر سے فخریہ اعلان عام, کیا گھرانہ ہی ایسا ہے. جانے ماں کیا سکھاتی رہی تم جیسے لوگوں کو ظاہر ہو رہا ہے