Tuesday, January 10, 2012

تلافی نہیں!!!

اس کو آج کل کا ایک نہایت ہی سنگین المیہ ہی کہا جا سکتا ہے کہ ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان کے انتقال پر خوش ہونا۔

اور کسی بھی ایک فرد کے کردہ گناہ کو بنیاد بنا کر اسے متعلق اور منسلک ہر فرد کو اسکا شریک کرنا بھی نہات ہی افسوسناک عمل ہے۔

اور یہ دونوں ہی باتیں انتہائی خطرناک ہیں جن کا ادراک ابھی تو ہمکو نہیں ہوتا مگر اس دن جس دن ماں اپنے جگر کے گوشوں کو بھی بھول جائے گی تو اس دن ہمارا یہ عمل بھی ہمارے لئے انتہائی مشکل کا باعث بنے گا۔

اس لئے کسی ایک فرد کے گناہ کو بنیاد بنا کر ساری قوم کو مورد الزام نہیں ٹھرانا چاہیے
میں نے عبد الوہاب صاجب سے خود سنا ہے کہ اگر کسی فرد نے یہ کہا کہ تمام پنجابی برے ہیں یا فلاں قوم پوری کی پوری ایسی ہے تو روز محشر اس قوم کے ایک، ایک فرد سے اپنے اس کہے کی جس میں وہ پوری قوم مبتلا نہیں تھی اسکی معافی نہیں مانگے گا تب تک خلاصی نہیں ہوگی۔

تو اللہ ہم سبکو کو اپنی حفظ امان میں رکھے اور ہر اس عمل سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے جو ہمارے لئے اس دنیا میں اور اسکے بعد آنے والی دنیا میں پریشانی کا سبب نا بنے
آمین

9 comments:

احمد عرفان شفقت said...

اصل میں زبان کو کنٹرول میں رکھنا اور منہ سے بات نکالنے سے پہلے سوچنا یہ بہت ضروری لیکن بہت مشکل ہے

ڈاکٹر جواد احمد خان said...

اپنی قوم کو پاک صاف اور دودھ کا دھلا اور دوسری قوموں کو ناپاک اور غلط کار سمجھنا ایک بہت بڑا دھوکا ہے جو کم فہم لوگ اپنے آپ کو دیتے ہیں۔ ویسے بھی اب دور قوم پرستی کا نہیں رہا۔۔۔آج کے دور میں اب دو ہی چیزیں باقی رہ گئی ہیں یا تو مادہ پرستی یا پھر خدا پرستی۔۔۔۔
مادہ پرست ہر دوسرے شخص سے ایک خاص قسم کی نفرت رکھتا ہے جبکہ خدا پرست دوسرے خدا پرست سے تعلق محسوس کرتا ہے۔ چاہے ان میں کیسا ہی بعد کیوں نا ہو۔

افتخار اجمل بھوپال said...

جب ميں انجنيئرنگ کالج لاہور ميں پڑھتا تھا يعنی آدھی صدی قبل تو ميرے ايک ہمجماعت اور دوست کہا کرتے تھے "دنيا کيا ہے ؟ بس ايک تم ہو اور ايک ميں ہوں اور تم بھی کيا ہو بس ميں ہی ميں ہوں"۔ اةن دنوں تو يہ بات عجيب لگتی تھی مگر اب عام ہے

حجاب said...

میں تو اب زرداری کے گزرنے یا ایسے کوئی ایس ایم ایس فارورڈ نہیں کرتی اب ، پہلے کر دیتی تھی ۔۔ واقعی بری بات ہے ایسا کرنا

Unknown said...

ہمارے ہاں ہر مسئلہ میں ہی افراط و تفریط ہے۔ شکوہ بندے سے ہوتا ہے گالی اس کی ماں کو دی جاتی ہے۔گالی تو ویسےکسی کو بھی دینا جائز نہیں لیکن ہمارے مسلمان بھائی جانوروں تک کو گالی دیتے ہیں۔
حاجی صاحب کی تو کیا بات ہے ۔ اللہ ان لوگوں کا سایہ ہمارے اوپر قائم رکھے۔

بلاامتیاز said...

درست فرمایا جناب ۔۔
جو غلط کام کرتا نظر آءے اس کو مولوی کہہ دو آسان حل ہے ۔۔

Saqib Ahmed Shah said...

اللہ ہمارے لیے آسانیاں پیدا فرمائے۔

ثاقب شاہ
colourislam.blogspot.com

عادل بھیا said...

اللہ آپکی پوسٹس کو ہمارے لئے ایسے ہی نیک معلومات کا ذریعہ بنائے رکھے بجائے اوئے مولوی کے تصور کے :پ

بھیا اہم بات بتائی آپ نے۔ اللہ ہم سب کو سمجھنے کی توفیق دےْ۔

Truth Exposed said...

what abt my recent post on Naswar??