Saturday, August 25, 2012

مقاصد اردو بلاگنگ...

اردو بلاگنگ کے جتنے چاچے مامے ہیں ان سے آج ایک سوال ہے کہ اردو بلاگنگ کا مقصد کیا ہے...
کیا اردو بلاگنگ کا مقصد صرف ایک دوسرے کی بینڈ بجانا ہے یا پھر صرف دوسروں کی پیروڈی کرنا ہے..

اگر کسی انسان کو اللہ نے کوئی صلاحییت دی ہے تو اسکو مثبت راستے پر استعمال کریں اور خاص کر اس وقت جب آپ کو خود یہ پتہ ہو کہ ایک جم غفیر ہوتا ہے جو آپکی بلاگ پوسٹ کا شدد سے انتظار کررہا ہوتا ہے.. تو کیوں نہ اس بات کا فائدہ اٹھا کر کچھ ایسا تعمیری اور تربیتی لکھا جائے کہ اس سے پڑھنے والا اثر لے , قاری کی سوچ تبدیل ہو اگر وہ منفی زہن رکھتا ہو تو مثبت ہوجائے, اگر قاری آپکی تحریر صرف پڑھتا ہے اور اس پر اسکا کوئی اثر نہیں تو ایسے لکھنے والوں کو دینا , چول چوہدری, کپی, رولیکس والا بابا اور نا جانے کیا کیا کہتی ہے یہ لوگ ویسے ہی کثیر تعداد میں موجود ہیں اپنے آپ کو اس میں شامل کر کے مزید چولوں کا اضافہ نہ کریں....

تو میری ان تمام اردو بلاگرز خواتین اور حضرات سے جنکے قاری لاتعدد ہیں اپنے ہنر کو خوب سے خوب اور بہتر سے بہتر طریقے سے استعمال کر کے لوگوں کی فلاح کے لئے لکھیں...

اور قارئین اردو بلاگرز سے بھی یہی التماس ہے کہ کسی بھی تحریر کو صرف اس لئے نہیں پڑھیں کہ یہ آپکے کسی عزیز دوست نے لکھی ہے بلکہ اچھی تحریر پڑھنے کا مقصد ہی یہ ہونا چاہیے بلکہ یہ نیت ہونی چاہیے کہ جو بھی اچھی بات پڑھیں گے اس پر پورا پورا عمل کرنے کی کوشش کرینگے ..

13 comments:

محمد بلال خان said...

اگر یہ بات سمجھ آجائے تو اردو بلاگنگ مزید مضبوط سے مضبوط ہوجائے گی ۔ مدد کا جزبہ بڑھے گا ۔ نہ کہ ہر کسی کو یہ طعنے ملیں گے کہ آپ نے کچھ کیا ہے جو آپ کی ہمایت کی جائے یا آپ کے بلاگ کو پسند کیا جائے۔

یاسر خوامخواہ جاپانی said...

اول تو میرے بلاگ پہ اتنا ٹریفک نہیں ہوتا کہ میں بگڑ جاوں۔
اورآپ جیسے سڑیل دوست نا بلاگ لکھتے ہیں اور نا ہی پڑھتے ہیں۔
کاپی پیسٹ نا کروں تو میرا بلاگ پڑھے گا کون؟
لکھتا تو میں اسی مقصد کیلئے ہوں کہ کچھ نام شام ہو جائے اور کسی دن قسمت نے یاوری کی تو کوئی سیاسی جماعت کچھ چندہ شندہ دے دیا کرے گی۔نہیں تو چند لوگوں پہ رعب شوب ہی ڈال لیا کریں گے ۔۔اوئے میں بلاگر آں۔
آپ نے دیکھا ہو گا۔۔گھریلو خواتین گھر گر ہستی چھوڑ چھاڑ سارا دن کاپی پیسٹ کرنے پہ لگی رہتی ہیں۔سمجھ نہیں آتی بچے کب جنتی ہیں اور پالتی کب ہیں۔ایک صاحب تو ہر پوسٹ لکھنے کے آخر میں جانے کی اجازت مانگ رہے ہوتے ہیں جیسے دنیا سے ٹیلی پوٹ ہو رہے ہیں۔۔۔اس طرح کے جتنے میں میرے جیسے بلاگر ہیں شاید ایک عدد اسلام آباد میں پلاٹ لینے کے خواہش مند ہیں۔۔اچھااب اجازت دیں

ڈفر said...

چونکہ میں اس بلاگی دنیا میں لاوارث ھوں اس واسطے میرے پہ تو یہ پوسٹ اپلائی ھی نی ھوتی
اور دوسری بات
اس قوم کی تربیت نی ھو سکتی
اس کو صرف چھتر مارے جا سکتے ہیں
اس واسطے اثر اُثر لینے والی بات بھی سمجھ نی آتی
باقی جو بچ گیا وہ یہ کہ "خصماں نوں کھا توں"
ویسے رولیکس والا بابا فٹ ٹرم کڈی :D

بے لاگ said...

ضیاء بھائی!
آپکی باتیں بہت خوب اور نہائت اچھی ہیں۔ اور دوستوں کے تبصروں ۔رائے اور بے تکلفی سے جھلکتا پیار اور خلوص بھی اپنی جگہ عمدہ ہے۔
میری رائے میں بلاگنگ ان لوگوں کے لئیے بہت موثر آواز ثابت ہوسکتی ہے جو پاکستان کے سرکاری اور نجی میڈیا سے اختلاف رکھتے ہیں۔اور پاکستانی میڈیا کے عامیانہ طور طریقوں سے بدظن ہیں ۔ میڈیا کے طور طریقے جن سے پوری قوم کو غلط پیغام جارہا ہے۔اور میڈیا نے ملک میں محض کاروباری مفاد کے لئیے لُوٹ سیل لگا رکھی ہے۔ اور اس دوڑ میں ہر طرح کا میڈیا شامل ہے ۔
پاکستان میں امن کی آشا سے لیکر ۔ دوا دارو ُ ۔ اور ٹونے ٹوٹکے تک کے لئیے بھانت بھانت کے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے اپنے اپنے مخصوص مفادات ہیں۔ اور پاکستان کے میڈیا کے کچھ طاقتور ادارے حکومت اور سیاستدانوں کو عملاً بلیک میل کرتے ہوئے جہاں اندھا دھند سرمایہ اکھٹا کر رہے ہیں۔اور مالی ٹی ٹینک بن کر پاکستان کے ذہنوں کو متاثر کرنے کے لئیے وسائل پہ قابض ہوتے جارہے ہیں۔ وہیں ہماری اسلامی ۔ اخلاقی اور ملکی اقدار کا بیڑہ غرق کرنے پہ تُلے بیٹھے ہیں۔
پاکستان میں آزاد اور نجی میڈیا کا دعواہ کرنے والے درحقیت جھوٹ اور مکرو فریب سے قوم کو دہوکہ دے رہے ہیں ۔ لیکن اسی میڈیا کا پاکستان کے قارئین و ناظرین کی اکثریت پہ قبضہ ہے۔ میڈیا ۔ جو سچ جھوٹ یا گند دن رات ناخواندہ و نیم خواندہ قوم کے ذہنوں میں انڈیل رہا ہے۔ وہ متواتر زہر بن کر ہماری قوم کے ذہنوں میں پک رہا ہے۔ اور اسکا خمیازہ ہم شاید اگلے کچھ سالوں میں بھگتیں گے ۔ جب ہم ہماری نئی پود اسلام پاکستان اور دینی معاشرتی و اخلاقی اقدار و قیود سے بغاوت کرے گی۔ اسلئیے میری ذاتی رائے میں ہر اس پاکستانی پہ یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ وہ اپنی حد تک یہ کوشش ضرور کرے کہ وہ پہلو جو پاکستانی میڈیا ضروت سے ذیادہ اچھال رہا ہے یا وہ پہلو جسے بوجوہ جان بوجھ کر چھپا رہا ہے ان کے بارے لکھے ۔ اور اس کے لئیے خلوص نیت کا ہونا ضروری ہے ۔خواہ لکھنے والا لکھنے کے فن سے شناسا نہ بھی ہو۔
اس موضوع کے ویسے تو بہت پہلو ہیں جن پہ روشنی ڈالی جاسکی ہے۔ مگر ایک پہلو بہت حساس ہے اور جس کی وجہ سے پوری قوم بانجھ ہوتی جارہی ہے۔ وہ یہ ہے کہ پاکستان میں پی ایچ ڈی عالم ۔ نام نہاد محقق۔ تاریخ دان ۔ ریسرچر و اسکالرز اور میڈیا میں بزعم خود دانشور کالم نگاران ۔ ان میں سے معدودے چند لوگ چھوڑ کر اکثریت اپنے موضوعات کے بارے کچھ نہیں جانتی یا انکی دلچسپی اور معلومات واجبی سی ہوتی ہے ۔ اور اگر کوئی ان میں جئنس بھی ہو تو پاکستان کے مخصوص بیوروکریسی ماحول میں سست اور کاہل ہو جاتا ہے اور نتیجتاً جو کچھ علم و دانش کے نام پہ بیچا جارہا ہے اس سے قوم مزید تاریکیوں میں ڈوب رہی ہے ۔ اسلئیے یہ بھی ضروری ہے کہ جو لوگ صلاحیت اور علم رکھتے ہیں۔ وہ کچھ تحقیقی ۔ معلوماتی بلاگنگ میں بھی حصہ لیں۔ کسی پراجیکٹ پہ کام کرنا ہو تو معلومات آپس میں شیئر کریں۔
قیامت کے دن پوچھا جائے گا کہ ہم نے تمھیں بہترین صلا حیتوں سے نوازا اور تُم نے اس سے مخلوق خدا کو فائدہ کیوں نہ پہنچایا۔

افتخار راجہ said...

حضرت ہمارے بلاگ کی پوسٹ کا کسی کو انتظار نہیں رہتا، اور میرا نہیں خیال کہ ایک دن میں پانچ سات لوگوں سے زیادہ کوئی ادھر آتا ہو، ویسے بھی رہی بات قوم کی تربیت کی تو اس بارے یاسر سے اتفاق ہے کہ ادھر صرف چھتر ہی مارے جاسکتے ہیں،

جعفر said...

مولبی تو اب گسہ ہم پر نکالے گا؟
غدارا :ڈ

Ali Hasaan said...

چونکہ سوال چاچوں ماموں سے پوچھا گیا ہے اس لیے بھتیجے بھانجے یعنی ہم جواب نہیں دیتے پر لکھا اچھا ہے آپ اپنا بلاگ اردو بلاگروں کی تعریف میں لکھا کریں قسمے بڑا پاپولر ہونا ہے آپ نے

محمداسد said...

تنقید سے خالی تو یہ تحریر بھی نہیں :)۔ بہرحال مثبت سوچ کا فقدان صرف اردو یا انگریزی بلاگنگ تک محدود نہیں، ہم تو عام زندگی میں بھی منفی ذہنوں کو بھگتتے رہتے ہیں۔

حجاب said...

پوسٹ پڑھ کے اندازہ ہوا کہ مجھے تو کچھ کہا ہی نہیں گیا اس لیئے تعریف کردون اچھی تحریر ہے بشرطیکہ ان کو سمجھ آئے جن کے لیے لکھی گئی ، جاوید گوندل صاحب کا تبصرہ پوسٹ سے بڑا ہے پڑھا نہیں ، افتخار راجہ کی حقیقت پسندی کے کیا کہنے :)

عمیر ملک said...

یعنی کہ آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ سرے سے بلاگنگ ہی نہ کی جائے، بھلا ان طریقوں کی علاوہ پوسٹ کیسے معرض وجود میں آتی ہے۔۔۔۔! ط:۔

فیصل said...

مجھے آپکی پوسٹ پڑھ کر افسوس ہوا۔
جعفر ان چند بلاگرز میں سے ہے جنکی پوسٹ میں پڑھتا ہوں کہ ہلکا پھلکا لکھتا ہے۔
آپ اپنے بلاگ پر جو چاہیں لکھیں، باقی دنیا کی فکر چھوڑ دیں کہ کون کیا کر رہا ہے۔

ضیاء الحسن خان said...

جعفر کے غم میں دبلے نا ہوں ۔۔۔ وہ آپے بڑا ڈھیٹ ہے :ڈ

افتخار راجہ said...

بہت افسوس ہوا کہ میرا بلاگ نہ تو کبیر ٹریفک میں آتا ہے نہ ہی میں دوجوں کےلئے لکھتا ہوں، صرف اپنے کےلئے لکھا جاتا ہے، ایویں ہی واماریاں، البتہ اگر کوئی دوسرا پڑھ کر نصحیت پکڑلے یا چڑ جائے تو اس میں میں کوئی قصور نہیں، ویسے بھی میں کسی واحد شخص کے خلاف کبھی نہین لکھتا،
لہذا آپ کی اس پوسٹ کا اطلاق میرے اوپر نہ ہوا