Wednesday, November 21, 2012

سمت کا تعین .....

یار آج تو میں غالب کے تمام خطوط اور اشعار کو ازبر کر کے آیا ہوں ... ان شاءاللہ آج کا پرچہ تو بہت ہی بہترین ہو گا اور میرے نمبر بھی اچھے ہی آئینگے .... یہ بات آج کا پیپر شروع ہونے سے پہلے اپنے دوستو سے کی .. تو ایک دوست نے پہلے تو حیرت سے دیکھا اور پھر ہنستا ہی چلا گیا .. کافی دیر بعد جب اسکے حواس بحال ہوئے تو اس سے ہسنے کی وجہ پوچھی .... کہنے لگا ابے احمقوں کے سردار آج اردو کا نہیں حساب کر پرچہ ہے... اور تو اردو کی تیاری کر کے آگیا ... ابے صفر بھی نہیں ملے گا تجھکو ... چاہے غالب کیا دنیا کے ہر اردو شاعر کے بارے تو مفصل لکھ دے ........

ایک اور مثال بلکل آسان اور سیدھی سی صرف یاد دہانی کے لئے......
ایک شخص جس کو لاہور جانا ہے اور وہ ایک ایسی گاڑی میں سفر کر رہا ہے جو کوئٹہ جا رہی ہے بہت ہی تیز رفتاری کیساتھ تو چاہے کتنا بھی زور لگا لے لاہور قیامت تک نہیں پہنچے گا جب تک اپنا رخ اس سمت کی جانب نا کرلے جو لاہور کیطرف ہے ......

یہ باتیں اس لئے کی ہیں ... کہ ایک وہ شخص جو دین اسلام پر ہے چاہے اسکا عمل تھوڑا ہی کیوں نا ہو ان شاءاللہ کامیاب ضرور ہوگا اور ایک ایسا شخص جو دین کو سرے سے مانتا ہی نہیں مگر اسکے عمل سے انسانیت کو فائدہ بھی بہت پہنچ رہا ہو .. تو اسکو اسکے اس عمل کا بدلہ اس عارضی دنیا میں تو ضرور مل جائے گا جیسا کہ نظر بھی آرہا ہے مگر.. اگر وہ چاہتا ہے کہ ہمشیہ کے لئے کامیاب ہو تو اسکو اس دین کو جو اللہ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے پہنچایا ہے لازم قبول کرنا پڑے گا ...

اور بحثیت مسلمان ہم کو یہ زیب بھی نہیں دیتا کہ ہم کسی انکار کرنے والے کا موازنہ کسی اللہ کے ماننے والے سے کریں ... کیونکہ یہ کبھی برابر ہو ہی نہیں سکتے....

اور ایسا کرنے کی صرف ایک ہی وجہ ہے اور وہ یہ ہے کہ آج ہمارے دلوں میں اللہ کہ وہ بڑائی عظمت اور کبیرائی نہیں رہی ہے...

اللہ ہم سب کے قلوب میں اپنی عظمت اور بڑائی راسخ کر کے غیر کا یقین نکال دے

Saturday, November 17, 2012

واقعی ہم اب وہ نہیں رہے

ہاں واقعی ہم اب وہ نہیں رہے جو بحثیت مسلمان ہم کو ہونا چاہیےتھا اور رہیں بھی کیسے .. کیونکہ کہتے ہیں کہ انسان کی زندگی میں اس ماحول کا بہت بڑا اثر ہوتا ہے جس میں وہ رہ رہا ہوتا ہے.. اسی لئے اگر تمام انبیاء علیہ صلوۃ سلام کی زندگیوں کا مطالعہ کیا جائے تو کم و بیش تمام انبیاء نے بکریاں چرائیں ہیں اور بکریاں چروانے کا مقصد یہی تھا کہ انکے اندر مسکنت پیدا ہو ... یہ بھی سنا ہے کہ شیر کی صرف کھال کے اپر بیٹھنے سے انسان کے اندر تکبر پیدا ہوتا ہے. یہ بات صرف اس لئے لکھی ہے کہ ہم کو اندازہ ہو سکے کہ انسان کی زندگی میں ماحول کے کیا اثرات ہوتے ہیں...

ویسے تو یہ بات بحیثیت مسلمان ہر شخص جانتا ہے کہ آج جو مسلمانوں کا پوری دنیا میں حال ہے اسکا کوئی اور نہیں خود ہم مسلمان ہی ذمہ دار ہیں. مسلمان اس پری طرح سے پریشان اور مجبور ہے کہ اسکا کوئی پرسان حال نہیں.. کبھی افغانستان میں, کبھی فلسطین میں, کبھی کشمیر میں تو کبھی خود اپنے ہی گھر میں, اور سوچنے والی بات یہ ہے کہ کیا اللہ پاک نعوزبااللہ یہ سب نہیں دیکھ رہا اور اگر دیکھ رہا ہے تو پھر اپنے ماننے والو کی مدد کیوں نہیں کر رہا..

اصل میں اللہ پاک نے اپنی مدد کو ایمان کے ایک مخصوص لیول کیساتھ مشروط کیا ہوا ہے .... اب مسئلہ یہ ہے کہ ہم کہتے ہیں اللہ تو بس ہماری مدد فرما دے باقی ہم کرینگے تو وہی جو ہمارا دل چاہے گا . تو اس طرح اللہ پاک کی مدد تو نہیں البتہ وہی ہوگا جو اس وقت ہو رہا.

اور اس بات میں کوئی شک اور کوئی ابہام نہیں میرا یقین ہے کہ جس دن ہمارا ایمان و عمل اس معیار کو چھو لینگے جو اللہ پاک کو مطلوب ہے ... تو اللہ کی پاک کی مدد آج بھی بلکل اسی طرح سے ہمارے ساتھ ہوگی جس طرح سے اللہ پاک نے ابراہیم علیہ سلام کی آگ میں مدد کی تھی, موسی علیہ سلام کی نیل میں سے گذرنے میں مدد کی تھی اور جس طرح عبدالمطلب کی مدد کی تھی ابابیل بھیج کر اور یہ سب تو اللہ کہ مخلوق ہیں واللہ اس بات میں بھی کوئی تردد نہیں کہ اللہ پاک ہماری آج بھی اسی طرح مدد کرینگے جس طرح سے کفار مکہ کے مقابلے میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد و نصرت فرمائی تھی.

مگر اسکے لئے شرط وہی ہے کے پہلے ہم کو اللہ کی ماننی پڑے گی بلکل اسی طرح جس طرح ماننے کا حق.

تو یہ بات تو بہت ہی واضح ہے کہ آج ہم بذات خود مسلمان ان حالات کے ذمہ دار ہیں اس کے لئے کسی اور کو قصور وار ٹھرانا سراسر زیادتی ہے ہم اور ہمارے اعمال خود اللہ کے مدد راستے میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں تو اغیار سے کس بات کی شکایت.

بات آسان ہے بس اللہ پاک ہم سبکو یہ بات سمجھا دے ... کہ ہم اللہ کو بلکل اسی طرح ماننے جس طرح اللہ کو ماننے کا حق ہے ... اس یقین کیساتھ کہ اللہ جب ساتھ ہوگا تو چاہے سامنے کوئی بھی ہمارا کچھ بھی نہیں کر سکے گا. اور اللہ پاک نے خود بھی فرمایا ہے جسکا مفہوم ہے کہ .. غالب تم ہی رہو گے اگر تم پورے ایمان والے ہو

اللہ پاک ہم سبکو یہ بات سمجھ کر اس پر عمل کرنے والا بنا دے

آمین