Sunday, July 21, 2013

بڑا آدمی



میں جب بچہ تھا تو یہ گمان کرتا کہ بڑا آدمی وہ ھے جس کا قد لمبا ھو۔ چنانچہ میں پنجوں کے بل کھڑا ھونے کی کوشش کرتا تو کبھی کسی اونچی جگہ پر کھڑا ھو جاتا تاکہ خود کو بڑا ثابت کر سکوں۔ جب کچھ شعور میں ارتقاء ھوا تو علم ھوا کہ بڑا آدمی وہ نہیں جس کا قد لمبا ھو بلکہ بڑا وہ ھے جس کی عمر زیادہ ھو۔ چنانچہ میں جلد از جلد عمر میں اضافے کی تمنا کرنے لگا تاکہ بڑا بن سکوں۔

جب زندگی نوجوانی کی عمر میں داخل ھوئی تو پتا چلا کہ بڑے آدمی کا تعلق عمر سے نہیں دولت سے ھوتا ھے۔ جس کے پاس اچھا بینک بیلنس، لیٹسٹ ماڈل کی کاریں ، عالیشان مکان اور آگے پیچھے پھرتے نوکر چاکر ھوں تو اصل بڑا آدمی تو وھی ھوتا ھے۔

جب میں نے یہ دولت اور آسائشیں حاصل کر لیں تو محسوس ھوا کہ میں ابھی تک بڑا آدمی نہیں بن پایا۔ اندر کےچھوٹے پن کی ایک خلش سی محسوس ھونے لگی۔ یہ خلش اتنی بڑھی کہ راتوں کو اچانک آنکھ کھل جاتی اور یہ سوال ھتھوڑے کی طرح دماغ پر اثر انداز ھوتا۔ چنانچہ میں دوبارہ اس سوال کا جواب تلاش کرنے نکل کھڑا ھوا کہ بڑا آدمی ”کون ھے؟

میں صوفیوں کے پاس گیا تو انہوں نے بتایا کہ بڑا آدمی وہ ھے جو خود کو نفس کی خواھشات سے پاک کرلے، جوگیوں نے کہا کہ دنیا چھوڑ دو ، یہ دنیا تمہارے پیچھے چلنے لگے گی اور یوں تم بڑے آدمی بن جاؤ گے۔ دنیا داروں نے مادی سازو سامان میں اضافے کا مشورہ دیا۔ فلسفیوں نے علم میں اضافے کے ذریعے لوگوں پر دھاک بٹھانے کے لئے کہا۔ لیکن ان میں سے کسی جواب سے تشفی نہ ھوئی کیونکہ ھر جواب انسانوں کا بنایا ھوا تھا۔

پھر خیال ھوا کہ یہ بات کیوں نہ اسی سے پوچھ لی جائے جو سب سے بڑا ھے۔ چنانچہ خدا سے لو لگائی اور اس کی کتاب اٹھالی۔ قرآن کو دیکھا تو علم ھوا کہ خدا کے نزدیک “بڑا آدمی” وہ ھے جو خدا کا تقوٰی اختیار کر لے، خود کو اپنے خالق کے سامنے ڈال دے، اپنی ھر خواھش کو اس کے حکم کے تابع کرلے، اپنا جینا ، مرنا خدا سے وابستہ کرے، اپنی جسم کی ھر جنبش پر رب کا حکم جاری کر دے، اپنے کلام کے ھر لفظ کو اسکے رعب کے تابع کر لے، اپنے دل کی ھر دھڑکن اسکے یاد کے معمور کر لے۔ سب سے بڑھ کر بڑا آدمی وہ ھے۔ جو دنیا میں خدا کے مقابل چھوٹا بننے پر آمادہ ھو جائے ۔ اگر یہ سب ھو جائے تو خدا اس شخص کو اتنا بڑا کر دیتا ھے کہ وہ پہاڑوں کی بلندیوں سے بلند ھو جاتا ھے۔ کیا آپ بھی ایسا بڑا آدمی بننا چاھتے ھیں ؟؟؟