وہ میرا دوست تھا .. کیونکہ اب میں کم سے کم اسکو اپنا دوست تو نہیں کہہ سکتا ....
ابے بھائی کون تھیں یہ خاتون جن کو تو اتنے برے انداز سے پرا بھلا حتی کے گالیاں بھی دے رہا تھا .... اچھا ... واقعی ... نہیں یار مذاق نا کر اسطرح کی گالیاں تو ہم کسی خاتون فقیر بلکہ کسی وحشیا کو بھی سرعام اس طرح نہیں دے سکتے ....
جی ہاں ہمارے ایک سابقہ دوست جن سے اتفاق سے دوستی ہوگئی تھی اپنی دادی یعنی کے اپنے ابا کی سگی اماں کو گالیاں دے رہے تھے.
وجہ پوچھی تو پتہ چلا کے انکی دادی نے انکی اماں پر بہت ظلم ڈھائے اور انکے ابا نے انکی اماں کی حمایت میں اپنی اماں کو گالیاں نہیں دیں اس لئے یہ اپنی اماں کا بدلہ اپنے ابا کی اماں سے لے رہے ہیں.....
20 سال بعد .... زرا ڈھنگ تو دیکھو آج کل کی اولاد کے بیوی کے کہنے میں آکر اپنی اماں سے ہی بدزبانی اور بدتمیزی کر رہا ہے کوئی اسکو سمجھاتا کیوں نہیں ہے ... ماں ہوں میں اسکی اگر ایک بددعا دے دی تو دنا بھی خراب اور آخرت بھی........
یہ بات اماں جی آپنے اس وقت کیوں نا سوچی تھی جب آپ اپنے مجازی خدا سے ہر وقت اس بات پر ہی جھگڑتی رہتی تھیں کہ تم اپنی اماں کو کھری کھری کیوں نہیں سناتے ہو....
واہ رے ٹیڑھی پسلی کی پیداوار کوئی کل بھی سیدھی ہے کہ نہیں
بس ثابت یہی ہوا کہ اس میں تربیت کا شدید فقدان ہے اور بچوں کو بڑوں کے معاملے میں بولنے دینے کا رجحان بھی.
7 comments:
A topic which have a lot of dimension and end of all are same that always respect your elders.
Great post.
جو بو گئے وہی کاٹو گے۔۔۔ بلکل درست بات ہے۔۔۔
السلام علیکم
جی بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائ کی-
ان ساس بہو کے جھگڑوں میں عورت بھول جاتی ہے کہ آج وہ بہو ہے تو کل کو ساس بھی بنے گی- شوہر کی والدہ کی عزت کرنا بھی اس کا فرض ہے- صبر کا پھل میٹھا ہی ہوتا ہے-
ام عروبہ
کیا آپ کو یقین ہے کہ معاملہ اتنا ہی تھا؟
مجھے تو اس قصہ میں اور بھی بہت ساری ان کہی کہانیاں سنائی دے رہی ہیں۔
اب تو جی کہانی کچھ ایسی ہے کہ سٹار پلس کے ڈراموں کی رہی سہی کسر خود ماں باپ پوری کرتے ہیں ۔۔ اپنے بچوں کو رشتوں کی اہمیت کی بجائے اپنی عزت نفس کو برقرار رکھنے اور اپنی کٹی ہوئ ناک اونچی رکھنے کے گُر بتاتے ہیں ۔ شوپر کو نیچے لگانے کی مختلف طریقہ کار سکھلائے جاتے ہیں ۔۔۔
ہجورظیاالامت آپ اخلاقیات پہ زور آزمائی ذرا کم کیا کریں۔
Post a Comment